ہولوکاسٹ اور دوسری جنگ عظیم کے بارے میں مضامین کو حروف تہجی کی فہرست کے حوالے سے براؤز کریں۔ نازیوں کا اقتدار میں آنا، ہولوکاسٹ کیسے اور کیوں ہوا، نازی کیمپوں اور یہودی بستیوں میں زندگی، اور جنگ کے بعد کے عدالتی کیسز جیسے موضوعات کے بارے میں مزید جانیں۔
نومبر 1941 میں جرمن حکام نے جبری مزدوری کا ایک کیمپ قائم کیا جو بعد میں ٹریبلنکا I کہلایا۔ یہ کیمپ مقبوضہ پولینڈ کے شہر وارسا سے 50 میل شمال مشرق کی جانب واقع تھا۔ جولائی 1942 میں جرمن حکام نے ایک قتل مرکز کی تعمیر مکمل کر لی جسے ٹریبلنکا II کہا جاتا تھا۔ جولائی 1942 سے نومبر 1943 تک جرمنوں اور…
9-10 نومبر 1938 کی رات کو، نازی حکومت نے نازی جرمنی میں سام دشمن تشدد کی ایک لہر کو مربوط کیا۔ یہ بطور کرسٹل ناخٹ یا "ٹوٹے ہوئے کانچ کی رات" معروف ہو گیا۔ اس کا نام اسٹور کی کھڑکیوں کے ٹوٹے ہوئے شیشوں پر رکھا گیا تھا جو تشدد کے بعد گلیوں میں بکھرے پڑے تھے۔ تشدد کو یہودیوں کے خلاف غصے کے غیر…
ہالوکاسٹ کے دوران حراستی کیمپوں کے قیدیوں پر ٹیٹو نشان صرف ایک ہی مقام پر لگائے جاتے تھے اور وہ آش وٹز کیمپ کامپلیکس تھا جس میں مرکزی کیمپ، آش وٹز نمبر ایک، آش وٹز نمبر دو یعنی آش وٹز برکیناؤ اور آش وٹز نمبر تین جس میں مونووٹز اور ذیلی کیمپ شامل تھے۔ یہاں آنے والے ہر قیدی کو کیمپ کا…
نازی حکومت اپنی فتوحات کی جنگوں کیلئے جرمن عوام کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر پراپیگنڈے کا استعمال کرتی تھی۔ یورپ کے یہودیوں کے قتل عام میں عملی طور پر ملوث افراد کو فعال رکھنے کیلئے نسل پرستی اور یہود دشمنی پر مبنی پراپیگنڈا ضروری تھا۔ پراپیگنڈا نسلی بنیادوں پر ظلم روا رکھنے اور قتل…
مہاجرین کا موجودہ بحران ان تنازعات کی پیداوار ہے جس میں بڑے پیمانے پر مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ اگرچہ جنگ عظیم دوم کے بعد بین الاقوامی پناہ گزینوں کی حفاظت نے پناہ گزینوں کی حالت زار کو بین الاقوامی کمیونٹی کی ذمہ داری کے طور پر تشکیل دیا گیا، لیکن دنیا بھر کے…
نازی جرمنی میں نسلی عصبیت کے بڑھتے ہوئے اقدامات کے باعث بہت سے یہودی اور حدف بننے والے دیگر افراد ملک چھوڑنے کی کوشش پر مجبور ہو گئے۔ سن 1933 میں نازی پارٹی کے اقتدار میں آنے سے لیکر 1939 تک تین لاکھ سے زیادہ یہودی جرمنی اور آسڑیا سے ہجرت کر گئے تاہم بہت سے لوگوں کے لئے کوئی محفوظ پناہ…
1933 اور 1945 کے درمیان ،340،000 سے زیادہ یہودیوں نے جرمنی اور آسٹریہ سے ہجرت کی۔ بدقسمتی سے ان میں سے 100،000 کے لگ بھگ افراد نے ان ملکوں میں پناہ لی جنہیں بعد میں جرمنی نے فتح کر لیا۔ جرمن حکام ان کی اکثریت کو جلاوطن اور ہلاک کرنے والے تھے۔ جب جرمنی نے مارچ 1938 میں آسٹریہ پر قبضہ کیا، مشرقی یورپ…
جنگِ عظیم دوم کی شروعات کرتے ہوئے جرمن فوجیوں نے یکم ستمبر 1939 کو پولینڈ پر حملہ کر دیا۔ جرمن جارحیت کے ردعمل میں برطانیہ عظمٰی اور فرانس نے نازی جرمنی کے خلاف اعلانِ جنگ کیا۔
پوگرم حملے یا پھر گڑبڑ کیلئے روسی زبان کا لفظ ہے۔ اِس اصطلاح کے تاریخی مفہوم میں روسی سلطنت اور دنیا بھر میں مقامی آبادیوں کی طرف سے یہودیوں پر کئے جانے والے پرتشدد حملے شامل ہیں۔ دور جدید میں یہودیوں کے خلاف اقتصادی اور سیاسی مخاصمت کے ساتھ ساتھ بعض عیسائیوں میں مذہبی بنیادوں پر…
پوگروم ایک روسی لفظ ہے جس کا مطلب ہے "تباہی برپا کرنا ، تشدد سے تباہ کر دینا"۔ تاریخی اعتبار سے اس اصطلاح سے مراد روسی سلطنت کے دور میں یہودیوں پر مقامی غیر یہودی آبادیوں کا پرتشدد حملہ ہے۔ نازی جرمنی میں یہودیوں کے خلاف عوامی تشدد برداشت کیا جاتا تھا اور اس کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی…
پہلی جنگ عظیم کا آغاز پہلی عالمی جنگ بیسویں صدی کا پہلا عظیم بین الاقوامی بڑا تنازعہ تھا۔ 28 جون، 1914ء کو سرائیوو میں تختِ ہپیس برگ کے وارث شہزادہ فرانز فرڈینینڈ اور اس کی بیوی شہزادی صوفی کے قتل نے اس جنگ کی ابتدا کی جو اگست 1914ء میں شروع ہوئی اور اگلی چار دہائیوں تک مختلف محاذوں پر…
پہلی جنگ عظیم کے بعد فاتح مغربی قوتوں نے شکست پانے والے ممالک پر کئی سخت معاہدے مسلط کردئے۔ ان معاہدوں کے تحت مرکزی قوتوں (جرمنی اور آسٹریا-ہنگری کے ساتھ ساتھ سلطنت عثمانیہ ترکی اور بلغاریہ) سے وسیع علاقے چھین لئے گئے اور بھاری بھرکم تاوان جنگ مسلط کر دئے گئے۔ اس سے پہلے شاید ہی کبھی…
پہلی جنگ عظیم کے بعد بھاری بھرکم جنگی تاوان کے ساتھ ساتھ 1920 کی دہائی میں یورپ بھر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی - ایک مالی طور پر تباہ کن جنگ کا ایک اور نتیجہ - 1923 تک جرمن ریخ مارک کی بتدریج گھٹتی ہوئی قدر کا سبب بن چکے تھے۔ اس حد سے زيادہ بڑھتے ہوئے افراط زر کے ساتھ ساتھ 1929 میں شروع ہونے والی…
پہلی عالمی جنگ بیسویں صدی کا پہلا بڑا عالمی تنازعہ تھا۔ اس تنازعے کی ابتدا ھبزبرگ آرکڈیوک ٖفرانز فرڈنینڈ کے قتل سے ہوئی جو اگست 1914 میں شروع ہوا اور اگلی چار دہائیوں تک مختلف محاذوں پر جاری رہا۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران اتحادی قوتوں۔۔برطانیہ، فرانس، سربیا اور روسی بادشاہت (بعد میں…
جرمن مقبوضہ یورپ میں یہودیوں کی ایک بھاری اکثریت نے کئی وجوہات کی بنا پر چھپنے کا راستہ نہیں اپنایا۔ چھپنے کا مطلب یہ ہوتا کہ گھر والوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر جایا جائے۔ یوں اس کا مطلب یہ تھا کہ اُنہیں فوری اور سخت سزا کیلئے چھوڑ دیا جائے یا پھر پناہ دینے والا کوئی فرد تلاش کیا…
چھپے رہنے کے دوران زندگی ہمیشہ مشکلات سے عبارت ہوتی تھی۔ تمامتر جرمن مقبوضہ یورپ میں نازیوں نے چھپے ہوئے بچوں کو تلاش کرنے کے جتن کئے۔ جرمن اہلکاروں اور اُن کے حلیف اُن لوگوں کے ساتھ انتہائی سخت سلوک کرتے جو یہودیوں کی مدد کرتے تھے اور اُن لوگوں کو انعام کی پیشکش کرتے تھے جو یہودیوں…
ہالوکاسٹ کے دوران، یہودی مصوروں اور ادیبوں نے کیمپوں، یہودی بستیوں، جنگلوں اور چھپنے کی جگہوں میں اپنے تجربات کی دردناک تصویر پیش کی۔ اگرچہ ادبی اور فنی تخلیقات کے ذریعے خوشیوں، دکھ درد، خواہشات، غصہ اور افسوس کے اظہار کیلئے مواقع اور مواد انتہائی محدود تھے، بڑوں اور بچوں کی طرف…
1945 میں جنگ کے احتتام پر یورپ کے بچے کھچے یہودیوں نے گھر والوں کی تلاش کا مشکل اور تکلیف دہ عمل شروع کردیا۔ والدین نے مختلف کانوینٹ، یتیم خانوں یا رضاعی خاندانوں کے ساتھ رکھوائے جانے والے بچوں کی تلاش شروع کردی۔ یورپ میں مقامی یہودی کیمٹیوں نے زندہ رہنے والوں کو رجسٹر کرنے اور مردہ…
نازی حکومت کے استبداد اور جنگ کے وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے چند پچے اپنی عمر سے زیادہ بڑے ہوگئے۔ ایک بچے نے انہيں اس طرح بیان کیا "بوڑھے لوگ جن کا چہرا بچوں کی طرح تھا اور جن کی شکلوں پر ذرا سی بھی خوشی یا معصومیت نہيں تھی۔" اپنے غیرمعمولی حالات کے مطابق خود کو ڈھالتے ہوئے چھپے ہوئے…
چھپے رہنے کا فیصلہ کرنے کے بعد والدین، بچوں اور اُنہیں بچانے والوں کو مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ بچے اپنے آپ کو غیریہودی ظاہر کرکے کھلے عام رہ سکتے تھے۔ جو ایسا نہيں کرسکتے تھے، انہيں چھپ کر زندگی گزارنی پڑتی تھی۔ اکثر کو تو تہ خانوں میں چھپنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ اپنے آپ کو…
ہولوکاسٹ کے دوران ایس ایس نے چیلمنو قتل مرکز میں کم سے کم 152,000 افراد کو قتل کیا۔ یہ مرکز پولینڈ کے شہر لوڈز سے تقریباً 30 میل شمال مغرب میں واقع تھا۔ یہ پہلی نصب شدہ تنصیب تھی جہاں یہودیوں کے قتل عام کیلئے زہریلی گیس استعمال کی گئی۔ یہ قتل کا مرکز چیلمنو کے قصبے میں ایک جاگیر نما عمارت…
1933 اور 1945 کے درمیان، نازی جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے 44,000 سے زیادہ کیمپ اور دیگر قید خانے (بشمول یہودی بستیاں) قائم کیں۔ مجرموں نے ان مقامات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ان مقاصد میں جبری مشقت، "ریاست کے دشمن" سمجھے جانے والے لوگوں کی حراست اور اجتماعی قتل شامل تھے۔ لاکھوں لوگ اس…
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.