ہولوکاسٹ اور دوسری جنگ عظیم کے بارے میں مضامین کو حروف تہجی کی فہرست کے حوالے سے براؤز کریں۔ نازیوں کا اقتدار میں آنا، ہولوکاسٹ کیسے اور کیوں ہوا، نازی کیمپوں اور یہودی بستیوں میں زندگی، اور جنگ کے بعد کے عدالتی کیسز جیسے موضوعات کے بارے میں مزید جانیں۔
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم کا نتیجہ صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں مستند طور پر نازی نہیں تھے۔ جرمنی کے پولیس…
مخبروں کی مدد سے پولیس کے ہاتھوں پکڑے جانے کے باوجود، کچھ افراد اور گروہوں نے جرمنی میں بھی نازیوں کے خلاف مزاحمت کرنے کی کوشش کی. سوشلسٹوں، کمیونسٹوں، تجارتی یونینون کے ممبران اور دوسروں نے چھپ کر نازیوں کی مخالفت میں مضامین لکھے، چھاپے اور تقسیم کئے۔ کئی باغیوں کو گرفتار کرکے…
وانسی کانفرنس کے بعد کے مہینوں میں نازی حکومت نے "حتمی حل" کے منصوبوں پر عملدرآمد جاری رکھا۔ یہودیوں کو "جلاوطن" کیا گيا – یعنی انہيں ریل گاڑیوں یا ٹرکوں کے ذریعے چھ کیمپوں میں لے جايا گیا جو سب ہی مقبوضہ پولینڈ میں واقع تھے: یہ کیمپ چیلمنو، ٹریبلنکا، سوبیبور، بیلزک، آش وٹز- برکناؤ…
جنگ سے پہلے کے جرمنی میں یہودی جنگ سے قبل کے جرمنی میں یہودی۔ یہودی قرون وسطی سے جرمنی میں رہ رہے ہیں۔ اور، یورپ کے بیشتر حصوں کی طرح، انہوں نے وہاں کئی صدیوں تک بڑے پیمانے پر ظلم و ستم کا سامنا کیا۔ 19ویں صدی میں جرمنی میں یہودیوں کو عیسائی جرمنوں کے برابر حقوق دیے گئے تھے۔ 1933 تک، جب…
1933 میں نازیوں کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی جرمنی، بلکہ یورپ بھر میں روما (خانہ بدوشوں) پر ظلم و ستم کیا جارہا تھا۔ بویریا، جرمنی، کی پولیس نے 1889 سے ہی روما کی مرکزی رجسٹری برقرار رکھنا شروع کردی تھی اور میونیخ میں روما کے خلاف پولیس کارروائی ہم آہنگ کرنے کے لئے کمیشن قائم کرلیا تھا۔ 1933…
سام دشمنی اور یہودیوں کو منظم حراساں کرنے کا عمل نازی نصب العین کی بنیادی خصوصیت تھی۔ 1920 میں نازی پارٹی کے 25 نکاتی پروگرام کی اشاعت میں نازی پارٹی کے ارکان نے یہودیوں کو آریائی معاشرے سے الگ کرنے اور یہودیوں کے سیاسی ، قانونی اور شہری حقوق کی پامالی کے ارادے کا کھلم کھلا اعلان کیا۔ …
محوری قوتوں کے اتحاد میں جرمنی، اٹلی اور جاپان بنیادی تین پارٹنرز تھے۔ ان تینوں ممالک نے کانٹی نینٹل یورپ میں جرمن اور اطالوی، اور مشرقی ایشیاء پر جاپانی تسلط کو تسلیم کیا۔ جنگ عظیم دوم کے دوران پانچ دیگر یورپی ریاستوں نے محوری قوتوں کے اتحاد میں شمولیت کی۔ جرمنی کے تمام محوری…
دوسری جنگِ عظیم کے بعد بین الاقوامی، مقامی اور فوجی عدالتوں نے کئی ہزار افراد پر جنگی جرائم کے الزمات کے حوالے سے مقدمہ چلایا۔ نازی دور کے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوششیں اکیسویں صدی میں بھی جاری رہیں۔ بدقسمتی سے بہت سے مجرموں پر نہ تو مقدمہ چلایا جا…
جنگِ عظیم دوم سے پہلے اور اس کے دوران اہم واقعات کی ٹائم لائن دریافت کریں۔ جنگِ عظیم دوم کے تناظر میں یورپ کے یہودیوں کا بڑے پیمانے پر قتلِ عام کیا گیا۔ جیسے جیسے جرمن فوجیوں نے یورپ، سوویت یونین اور شمالی افریقہ میں زیادہ سے زیادہ علاقوں پر حملہ کیا اور ان پر قبضہ جمایا، حکومت کی…
دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اور مقامی دونوں عدالتوں نے جنگی مجرموں پر مقدمہ چلایا۔ بین الاقوامی فوجی عدالت(آئی ایم ٹی) میں جرمنی کے بڑے سرکاری ملازمین کا مقدمہ نیورمبرگ، جرمنی میں چلایا گیا، جس میں چار اتحادی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ عظمی، فرانس اور سوویت یونین) کے جج شامل…
امریکہ نے یہودیوں کو ہالوکاسٹ سے بچنے کی کوششیں اُس وقت تک شروع نہیں کیں جب تک کہ جنگ کو شروع ہوئے کافی عرصہ بیت نہ چکا۔ جنوری 1944 میں وزیر خرانہ ہینری مارگنتھاؤ جونئیر نے فرینکلن ڈی روزویلٹ کو جنگی پناہ گزین بورڈ قائم کرنے کی ترغیب دی۔ 1942 میں امریکی سرکاری محکمے کو یہودیوں کے…
ایس ایس معالج جوزف مینگلے نے آشوٹز میں قیدیوں پر غیر انسانی اور اکثر مہلک طبی تجربات کیے تھے۔ وہ کیمپ میں تجربات کرنے والے نازی ڈاکٹروں میں سب سے زیادہ بدنام ہوا۔ مینگلے کو "موت کا فرشتہ" کا نام دیا گیا تھا۔ اسے اکثر آشوٹز میں انتخابی ریمپ پر اپنی موجودگی کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔
امین الحسینی انیسویں صدی کی آخری دہائی کے دوران یروشلم میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کے مرد اراکین اٹھارویں صدی کے اختتام کے بعد سے یروشلم کے مفتی کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ یہ پوزیشن حامل شخص کو اسلامی قانون یعنی (شریعت)، روایت اور عملی نمونہ کی بنیاد پر ایسی قانونی رائے (فتوٰی)جاری…
محوری قوتوں کے ساتھ اشتراک عملجنگ کے دوران نازی حکومت کو دنیا بھر میں بہت سے رضامند تعاون کار ملے جو خود اپنے سیاسی مقاصد کے حصول اور محوری اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے کوشاں تھے۔ بھارتی قوم پرست راہنما سبھاش چندر بوس، شامی باغی گوریلا لیڈر فوزی الکواکجی، سابقہ عراقی وزیر اعظم راشد…
حاجی امین الحسینی: ٹائم لائن189؟امین محمد الحسینی یروشلم میں پیدا ہوئے۔2 نومبر 1917برطانوی وزیر خارجہ نے بالفور اعلامیہ جاری کیا جس میں فلسطین میں یہودی قومی وطن کے قیام کی اجازت دینے کے برطانوی ارادے کا اعلان کیا گیا۔1918برطانوی افواج نے فلسطین پر قبضہ کیا۔فروری اپریل 1920الحسینی اور…
حاجی امین الحسینی: یروشلم کے مفتیخلاصہمحمد امین الحسینی (?189-1974) جو 1921 سے 1937 تک فلسطین میں برطانوی مینڈیٹ کے سیاسی اختیار کے ماتحت یروشلم کے مفتی (چیف مسلم اسلامی قانونی مذہبی اتھارٹی) تھے۔ اُن کی بنیادی سیاسی وجوہات درج ذیل تھیں: 1) ایک پین عرب وفاق یا ریاست کا قیام؛ 2) یہودیوں کی…
"یہودیوں کا حتمی حل" ("Endlösung der Judenfrage") نازیوں کی طرف سے یورپی یہودیوں کا دانستہ اور منظم اجتماعی قتلِ عام تھا۔ یہ 1941 اور 1945 کے درمیان ہوا۔ اس کا، اکثر ” حتمی حل“(“Endlösung”) کے طور پر حوالہ دیا جاتا تھا، اور دیا جاتا ہے۔ "حتمی حل" یورپ کے یہودیوں پر نازیوں کے ظلم و ستم کی المناک انتہا تھی۔…
دوسری جنگ عظیم نے قومی وسائل پر بوجھ سمجھے جانے والے "غیرمطلوبہ افراد" کو قتل کرنے کے نئے پروگراموں کے لئے ایک بہانہ فراہم کردیا. 1920 کی دہائی میں چند ڈاکٹروں اور فانون سازوں کی طرف سے پیش کردہ دلائل کو استعمال کرتے ہوئے نازیوں نے رحمانہ قتل کا لفظ استعمال کرکے قتل کا جواز فراہم کیا…
نازیوں نے یہودیوں کو ختم کرنے کے منصوبے کو "حتمی حل" کا نام دیا۔ مجموعی طور پر "فائنل حل" کا مطلب یہ تھا کہ یہودیوں کو پورے یورپ میں گیس سے، گولی سے یا دوسرے کسی بھی ذریعہ سے مار ڈالا جائے۔ ہولوکاسٹ کے دوران تقریبا چھ ملین یہودی مرد، عورتوں اور بچوں کو مار ڈالا گيا -- جو دوسری جنگ عظیم سے…
نازیوں نے اکثر اپنے جرائم چھپانے کیلئے خوش کلامی کا سہارا لیا۔ اُنہوں نے"حتمی حل" کی اصطلاح استعمال کی جس کا مطلب یہودی لوگوں کو نیست و نابود کرنا تھا۔ یہ بات واضح نہیں ہے کہ نازی جرمنی کے لیڈروں نے "حتمی حل" پر عملررآمد کا یقینی طور پر فیصلہ کب کیا تھا۔ یہودیوں کی نسل کشی یا اجتماعی…
ہٹلر کے نائب روڈولف ھیس کے مطابق نازی ازم کا مطلب "حیاتیات کا اطلاق" تھا۔ تھرڈ رائش یعنی تیسری جرمن سلطنت کے دوران سیاسی انتہا پسندی کے عنصر کے ساتھ نسلی امتیاز پر مبنی سام دشمنی کے حوالے سے سرکاری حکمت عملی وضع کی گئی۔ ہٹلر کی حکومت نے نارڈک نسل کو اپنا آئڈیل قرار دیا اور جرمنی کو ایک…
پریس کی خود مختاری سے محرومی کے حوالے سے جنگ کے دوران اپنی ڈائری (14 اپریل 1943) میں بیان کرتے ہوئے سابق صحافی جوزف جیوبیل نے لکھا ہے: "کوئی بھی ایسا شخص جس کو ذرا سا بھی عزت کا خیال ہو گا وہ کافی محتاط رہے گا کہ صحافی نہ بن جائے۔" جب ہٹلر 1933 میں اقتدار میں آیا تو جرمنی کے پاس ایک کافی ترقی…
We would like to thank Crown Family Philanthropies, Abe and Ida Cooper Foundation, the Claims Conference, EVZ, and BMF for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of donor acknowledgement.