کوفرنگ کی آزادی کے بعد بیرکوں کا ایک منظر۔ یہ ڈاخاؤ حراستی کیمپ کے ذیلی کیمپوں کا نیٹ ورک تھا۔ لینڈزبرگ ۔کوفرنگ، جرمنی، 29 اپریل، 1945 ۔
یہودی جلاوطنی سے قبل زبردستی اسمبلی کی جگہ اکٹھا کئے جانے کے بعد اپنے سامان کے بنڈل اُتھائے ہوئے ہیں۔ انہیں کوونو یہودی بستی سے غالباً ایسٹونیا کی جانب جلا وطن کیا گیا۔ کوونو، لیتھوانیا، اکتوبر 1943 یہ تصویر جارج کاڈش نے بنائی۔
کوونو گھیٹو میں دو نوجوان بھائي ایک فیملی تصویر میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ اُنہیں ایک ماہ بعد مجدانک کیمپ پہنچا دیا گیا۔ کوونو، لیتھوانیا، فروری 1944۔
کوونو گھیٹو میں عمارت کے کھنڈر، اِس عمارت کو اُس وقت نذر آتش کر دیا گیا تھا جب گھیٹو کو حتمی طور پر تباہ کرنے کے دوران جرمنوں نے وہاں چھپے ہوئے یہودیوں کو باہر نکالنے کی کوشش کی۔ کوونو، لیتھوانیا، 1944۔
کوونو یہودی بستی سے اسمگل کئے جانے سے کچھ دیر پہلے دو نوجوان کزن۔ ایک لیتھوانین خاندان نے اِن بچوں کو چھپا لیا اور یہ دونوں لڑکیاں جنگ کے دوران میں مرنے سے بچ گئیں۔ لیتھوانیا، اگست 1943۔
کٹی واخرز کی جنگ سے پہلے کی تصویر۔ یہ تصویر کٹی کے والد بیلا واخرز کی طرف سے کٹی کی زندگی کے بارے میں لکھی گئی ڈائری سے لی گئی ہے (دسمبر 1929 میں کٹی کی پیدائش کے بعد سے بیلا نے اپنی بیٹی کے بارے میں جلاوطن ہونے تک ڈائری لکھنی جاری رکھی)۔ کٹی اور اُن کا قریبی خاندان ختم ہو گیا۔ جنگ کے بعد…
کیبٹز نیلی کے اراکین (ایک صیہونی زرعی اجتماع) فلسطین کے نقشے کا مطالعہ کر رہے ہیں۔ ان کے اوپر ہولوکاسٹ کے دوران ہلاک کردہ چھ ملین یہودیوں کی یادگار دیوار پر ایک تختی لٹکی ہوئی ہے۔ دوسری دیوار پر لیبر صیہونی رہنما، برل کاٹز نیلسن کی ایک تصویر ہے۔ پلیکرشوف، جرمنی، 1945-1948۔
کیمپ میں زندہ بچ جانے والے افراد آزادی کے وقت۔ ڈاخائو، جرمنی، 29 اپریل ۔ یکم مئی، 1945 ۔
کیمپ میں زندہ بچ جانے والے لوگ آزادی کے بعد۔ ڈاخائو، جرمنی، 29 اپریل، 1945 کے بعد۔
کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد ایک اجتماعی قبر۔ برجن۔ بیلسن، جرمنی، مئی 1945۔
کیمپ کی آزادی کے فوراً بعد بوخن والڈ حراستی کیمپ کے باقی ماندہ لاغر لوگ۔ جرمنی 11 اپریل سن 1945۔
کیمپ کی آزادی کے فورا بعد زندہ بچ جانے والا ایک شخص۔ برجن۔ بیلسن، جرمنی، 12 اپریل 1945 کے بعد۔
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ور افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں مستند طور پر نازی نہیں تھے۔ سرکاری افسران سے لے کر ججوں تک،…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ ان پیشہ وروں میں کاروباری…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی کٹر اور میتعب افراد کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں نازیوں سے متفق نہیں تھے۔ اساتذہ اور یونیورسٹی کے…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ایڈولف ہٹلر اور دیگر نازی شدت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ جرمن طبی شعبے نے بہت سی…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم کا نتیجہ صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں مستند طور پر نازی نہیں تھے۔ جرمنی کے پولیس…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ور افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں مستند طور پر نازی نہیں تھے۔ چرچ کے رہنما اور قدامت پسند…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ور افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ فوج نے نازی طاقت کے استحکام اور…
مارٹن نیمولر (1984–1892) جرمنی میں ایک ممتاز لوتھرن پادری تھے۔ 1920 اور 1930 کی دہائیوں کے اوائل میں وہ بہت سے نازی نظریات سے ہمدردی رکھتے تھے اور بنیادی طور پر دائیں بازو کی سیاسی تحریکوں کی حمایت کرتے تھے۔ لیکن 1933 میں ایڈولف ہٹلر کے اقتدار میں آنے کے بعد نیمولر پروٹسٹنٹ چرچ میں ہٹلر کی…
جنگ عظیم دوم کے دوران تاجر آسکر شنڈلر نے 1,000 سے زیادہ یہودیوں کو نازی جرمنی کے سب سے بڑے کیمپ کمپلیکس آشوٹز میں جلاوطنی سے بچایا۔
ایس ایس معالج جوزف مینگلے نے آشوٹز میں قیدیوں پر غیر انسانی اور اکثر مہلک طبی تجربات کیے تھے۔ وہ کیمپ میں تجربات کرنے والے نازی ڈاکٹروں میں سب سے زیادہ بدنام ہوا۔ مینگلے کو "موت کا فرشتہ" کا نام دیا گیا تھا۔ اسے اکثر آشوٹز میں انتخابی ریمپ پر اپنی موجودگی کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔
1933 اور 1945 کے درمیان، نازی جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے 44,000 سے زیادہ کیمپ اور دیگر قید خانے (بشمول یہودی بستیاں) قائم کیں۔ مجرموں نے ان مقامات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ان مقاصد میں جبری مشقت، "ریاست کے دشمن" سمجھے جانے والے لوگوں کی حراست اور اجتماعی قتل شامل تھے۔ لاکھوں لوگ اس…
ایک سڑک پر لی گئی ڈیوڈ ساموسزول کی تصویر جو غالباً پولینڈ کے شہر ٹریبونلسکی کے مقام پیوٹرکوو میں 1936 اور 1938 کے درمیان لی گئی۔ ڈیوڈ کو 9 برس کی عمر میں ٹریبلنکا قتل گاہ میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
سبکارپیتھئن رس سے یہودی جلاوطنی کی گاڑی سے اتر کر مقبوضہ پولینڈ میں آشوٹز۔برکیناؤ کی قتل گاہ کے ریمپ پر اکٹھے ہو رہے ہیں۔ مئی 1944
آئسسکیز قصبے کے ایک یارڈ میں نوجوان لڑکیوں کا ایک پوز۔ اس شٹیٹل کے یہودیوں کو آئن سیٹس گروپن نے 21 ستمبر، 1941 کو قتل کر دیا تھا۔ یہ تصویر ستمبر 1941 سے پہلے لی گئی۔
سٹریچر اُٹھانے والے افراد پہلی عالمی جنگ کے دوران سومے کی لڑائی میں زخمی ہونے والے ایک فوجی کو لیجا رہے ہیں۔ فرانس، ستمبر 1916 ۔ IWM Q 1332
ایڈولف ہٹلر کا ایس اے ریلی سے خطاب، ڈورٹ منڈ، جرمنی، 1933
سوویت افواج کی طرف سے آشوٹز کیمپ کو آزاد کرائے جانے کے بعد زندہ بچ جانے والی خواتین کو قیدیوں کی بیرکوں میں لایا جا رہا ہے۔ آشوٹز، پولینڈ، 1945
آپریش باربروسا کے دوران نذر آتش کئے گئے ایک روسی گاؤں کے قریب سے گزرتے ہوئے جرمن ٹینک۔ آپریشن باربروسا کا مقصد سوویت یونین پر حملہ کرنا تھا۔ 1941 کا موسم گرما۔ © IWM HU 111382
پریذیڈنٹ ھارڈی نامی جہاز پر سوار بچے نیو یارک کی بندرگاہ کے قریب پہنچتے ہوئے مجسمہ آزادی کا نظارہ کر رہے ہیں۔ یہ بچے گلبرٹ اور ایلینور کروس کی طرف سے امریکہ لائے گئے۔ نیو یارک، ریاستہائے متحدہ امریکہ، جون 1939
اینا گٹ مین (بوروس) (بائیں طرف) اور اُن کی بیٹی کارلہ (بائیں طرف سے دوسری) ڈاکٹر محمد ہیلمی (دائیں طرف سے دوسرے) اور اُن کی بیگم ایمی (دائیں طرف) سے 1968 میں ملنے کیلئے برلن آئیں۔ ڈاکٹر ہیلمی نے اُنہیں دوسری عالمی جنگ کے تمام دورانیے میں اپنے گھر میں چھپائے رکھا۔
اینا گٹ مین (بوروس) (درمیان میں بیٹھییں) ، اُن کی بیٹی اور داماد 1980 میں ڈاکٹر ہیلمی (بائیں طرف بیٹھے ہوئے) اور اُن کی بیگم ایمی سے ملنے برلن آئے۔ ڈاکٹر ہیلمی نے گٹ مین کو دوسری عالمی جنگ کے تمام دورانیے میں اپنے گھر پر چھپائے رکھا۔
ڈاکٹر محمد ہیلمی کا پورٹریٹ۔ ہیلمی ایک مصری ڈاکٹر تھے جو برلن میں رہائش پزیر تھے۔ اُنہوں نے ایک مقامی جرمن خاتون فریڈہ سزٹرمین کے ساتھ ملکر ایک یہودی خاندان کو بچایا۔
ڈاکٹر محمد ہیلمی اور اُن کی بیگم ایمی ارنسٹ۔ نازی دور میں اُن پر شادی کرنے کی ممانعت تھی کیونکہ ڈاکٹر ہیلمی آرین نہیں تھے۔ وہ بالآخر دوسری عالمی جنگ کے بعد شادی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
مورڈیسائي گیبرٹگ، جو پولینڈ کے شہر کراکاؤ میں سن 1877 میں پیدا ہوئے تھے، وہ یدش زبان کے ایک لوک شاعر و نغمہ نگار تھے۔ گیبرٹگ کی تین بیٹیاں تھیں جن کیلئے وہ اپنی نظمیں لکھتے اور اُنہیں پیش کرتے تھے۔ ان کے الفاظ مخصوص دھنوں میں ترتیب دئے گئے تھے اور اُن کے اکثر نغمے ڈائری میں درج شدہ مواد…
عبرانی زبان کے عوامی شاعر اور نغمہ نگار مورڈیسائی گیبرٹگ 1877 میں پولینڈ کے شہر کراکاؤ میں پیدا ہوئے۔ 1940 میں وہ جرمن مقبوضہ کراکاؤ سے بھاگ کر قریبی مقام لیگیو نیکی چلے گئے۔ وہاں اکتوبر 1941 میں اُنہوں نے "بجتی ہوئی گھنٹیاں" لکھی – جس میں وہ ظلم و ستم اور قبضے کے خاتمے کے خواب دیکھتے ہیں۔
عبرانی زبان کے عوامی شاعر اور نغمہ نگار مورڈیسائی گیبرٹگ 1877 میں پولینڈ کے شہر کراکاؤ میں پیدا ہوئے۔ وہ 1940 میں مقبوضہ کراکاؤ سے بھاگ کر قریبی مقام لیگیونیکی جانے پر مجبور ہو گئے۔ وہاں مئی 1941 میں اُنہوں نے نظم "میرا خواب" لکھی جس میں انہوں نے امن اور انتقام کے خواب دیکھے۔ مارچ 1942 میں…
مورڈیسائی گیبرٹگ عبرانی زبان کے ایک عوامی شاعر و نغمہ نگار تھے۔ وہ پولینڈ کے شہر کراکاؤ میں سن 1877 میں پیدا ہوئے۔ گیبرٹگ کو مارچ سن 1942 میں کراکاؤ یہودی بستی میں قید کر دیا گيا تھا۔ اُنہوں نے نظم "ہمارا بہار کا موسم" اپریل سن 1942 میں لکھی۔ یہ نظم یہودی بستی کی بےکیف اور مایوس کن زندگی کی…
مورڈیسائی گیبرٹگ پولینڈ کے شہر کراکاؤ میں سن 1877 میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ عبرانی زبان کے ایک عوامی شاعر و نغمہ نگار تھے۔ اُنہوں نے سن 1936 میں پولینڈ کے شہر پریزٹیک میں پوگروم یعنی منظم قتل عام کے بعد یہ گیت "انڈزر شٹیٹل برینٹ!" لکھا۔ جنگ کے دوران یہ گیت کراکاؤ یہودی بستی میں مشہور ہو گیا…
جرمنی میں جب نازی 1933 میں برسر اقتدار آئے تو یہودیوں اور ہدف بننے والے دیگر گروپوں کے خلاف ظلم و ستم روا رکھنا حکومت کی منظم پالیسی تھی۔ تاہم جب یکم ستمبر، 1939 کو جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کر دیا تو اس جنگ نے انتہا پسند نازی پالیسیوں میں مذید شدت لانے کیلئے موقع اور ترغیب فراہم کر…
آشوٹز کے مرکزی کیمپ میں اجتماعی قتل کے لیے گیس چیمبر کی جنگ کے بعد کی تصویر۔ پولینڈ، ca. 1947. گست 1940 کے وسط میں، آشوٹز کے حراستی کیمپ کے حکام نے ایک مردہ خانے سے متصل ایک قبرستان کو شروع کیا۔ یہ عمارت آشوٹز کے مرکزی کیمپ کی حدود سے بالکل باہر واقع تھی۔ ستمبر 1941 میں، مردہ خانے کو اجتماعی…
ایڈولف ہٹلر اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں جاتے ہوئے برینڈن برگ گیٹ سے گذر رہا ہے۔ برلن، جرمنی، یکم اگست، 1936۔
ولادیسلاف بارتوشیوسکی کا پورٹریٹ، پولینڈ، نامعلوم تاریخ۔ ولادیسلاف بارتوشیوسکی (1922-2015) یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام “زگوٹا”) کے مشترکہ بانی اور رکن تھے۔ زگوٹا جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں پولِش لوگوں اور یہودیوں کی خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی جسے جلاوطن پولش حکومت کی…
آندریژ کلیمووِچ کا زمانہ جنگ کا پورٹریٹ، پولینڈ۔ آندریژ کلیمووِچ (1918-1996) نے پولینڈ پر جرمن افواج کے قبضے کے دوران وارسا میں یہودیوں کی مدد کی اور نجات دلائی۔ بالآخر وہ یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام “زگوٹا”) کا رکن بن گیا، جو ایک خفیہ تنظیم تھی۔ اس تنظیم نے نازی ظلم و ستم…
وارسا میں آئرینا سینڈلر کا پورٹریٹ، پولینڈ، سن 1039 آئرینا سینڈلر (Sendlerowa) یہودیوں کی امداد کے لئے کونسل (کوڈ نام ’’زگوٹا‘‘ کی رکن تھیں۔ زگوٹا جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں پولِش لوگوں اور یہودیوں کی خفیہ نجات دہندہ تنظیم تھی جسے جلاوطن پولش حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ زگوٹا نے…
رھائن لینڈ کے علاقے کی فوجی تشکیل نو کے بعد بیلجیم کی سرحد پر واقع شہر آچن میں جرمن فوجیں داخل ہو رہی ہیں۔ آچن، جرمنی، 18 مارچ، 1936
پولش لوگ محصور وارسا کے کھنڈراٹ کے پاس سے گزر رہے ہیں۔ جنگ کی تباہ حالی کی منظر کشی کرتی ہوئی یہ تصویر جولین برائن (1899-1974) نے کھینچی۔ جولین برائن دستاویزی فلمیں بناتے تھے جنہوں نے دنیا بھر کے ممالک میں افراد اور برادریوں کی روز مرہ زندگی اور ثقافت کے بارے میں تصاویر بنائیں۔
ایس ایس نے سیخسین ھاؤسن حراستی کیمپ برلن کے علاقے میں کلیدی حراستی کیمپ کے طور پر قائم کیا۔ سیخسین ھاؤسن کیمپ برلن کے شمال میں اورینئن برگ کے قریب 12 جولائی، 1936 کو قائم کیا گیا۔
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.