1933 میں نازیوں کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی جرمنی، بلکہ یورپ بھر میں روما (خانہ بدوشوں) پر ظلم و ستم کیا جارہا تھا۔ بویریا، جرمنی، کی پولیس نے 1889 سے ہی روما کی مرکزی رجسٹری برقرار رکھنا شروع کردی تھی اور میونیخ میں روما کے خلاف پولیس کارروائی ہم آہنگ کرنے کے لئے کمیشن قائم کرلیا تھا۔ 1933…
سام دشمنی اور یہودیوں کو منظم حراساں کرنے کا عمل نازی نصب العین کی بنیادی خصوصیت تھی۔ 1920 میں نازی پارٹی کے 25 نکاتی پروگرام کی اشاعت میں نازی پارٹی کے ارکان نے یہودیوں کو آریائی معاشرے سے الگ کرنے اور یہودیوں کے سیاسی ، قانونی اور شہری حقوق کی پامالی کے ارادے کا کھلم کھلا اعلان کیا۔ …
امریکہ نے یہودیوں کو ہالوکاسٹ سے بچنے کی کوششیں اُس وقت تک شروع نہیں کیں جب تک کہ جنگ کو شروع ہوئے کافی عرصہ بیت نہ چکا۔ جنوری 1944 میں وزیر خرانہ ہینری مارگنتھاؤ جونئیر نے فرینکلن ڈی روزویلٹ کو جنگی پناہ گزین بورڈ قائم کرنے کی ترغیب دی۔ 1942 میں امریکی سرکاری محکمے کو یہودیوں کے…
دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اور مقامی دونوں عدالتوں نے جنگی مجرموں پر مقدمہ چلایا۔ بین الاقوامی فوجی عدالت(آئی ایم ٹی) میں جرمنی کے بڑے سرکاری ملازمین کا مقدمہ نیورمبرگ، جرمنی میں چلایا گیا، جس میں چار اتحادی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ عظمی، فرانس اور سوویت یونین) کے جج شامل…
جرمن مقبوضہ یورپ میں یہودیوں کی ایک بھاری اکثریت نے کئی وجوہات کی بنا پر چھپنے کا راستہ نہیں اپنایا۔ چھپنے کا مطلب یہ ہوتا کہ گھر والوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر جایا جائے۔ یوں اس کا مطلب یہ تھا کہ اُنہیں فوری اور سخت سزا کیلئے چھوڑ دیا جائے یا پھر پناہ دینے والا کوئی فرد تلاش کیا…
چھپے رہنے کے دوران زندگی ہمیشہ مشکلات سے عبارت ہوتی تھی۔ تمامتر جرمن مقبوضہ یورپ میں نازیوں نے چھپے ہوئے بچوں کو تلاش کرنے کے جتن کئے۔ جرمن اہلکاروں اور اُن کے حلیف اُن لوگوں کے ساتھ انتہائی سخت سلوک کرتے جو یہودیوں کی مدد کرتے تھے اور اُن لوگوں کو انعام کی پیشکش کرتے تھے جو یہودیوں…
ہالوکاسٹ کے دوران، یہودی مصوروں اور ادیبوں نے کیمپوں، یہودی بستیوں، جنگلوں اور چھپنے کی جگہوں میں اپنے تجربات کی دردناک تصویر پیش کی۔ اگرچہ ادبی اور فنی تخلیقات کے ذریعے خوشیوں، دکھ درد، خواہشات، غصہ اور افسوس کے اظہار کیلئے مواقع اور مواد انتہائی محدود تھے، بڑوں اور بچوں کی طرف…
1945 میں جنگ کے احتتام پر یورپ کے بچے کھچے یہودیوں نے گھر والوں کی تلاش کا مشکل اور تکلیف دہ عمل شروع کردیا۔ والدین نے مختلف کانوینٹ، یتیم خانوں یا رضاعی خاندانوں کے ساتھ رکھوائے جانے والے بچوں کی تلاش شروع کردی۔ یورپ میں مقامی یہودی کیمٹیوں نے زندہ رہنے والوں کو رجسٹر کرنے اور مردہ…
نازی حکومت کے استبداد اور جنگ کے وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے چند پچے اپنی عمر سے زیادہ بڑے ہوگئے۔ ایک بچے نے انہيں اس طرح بیان کیا "بوڑھے لوگ جن کا چہرا بچوں کی طرح تھا اور جن کی شکلوں پر ذرا سی بھی خوشی یا معصومیت نہيں تھی۔" اپنے غیرمعمولی حالات کے مطابق خود کو ڈھالتے ہوئے چھپے ہوئے…
چھپے رہنے کا فیصلہ کرنے کے بعد والدین، بچوں اور اُنہیں بچانے والوں کو مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ بچے اپنے آپ کو غیریہودی ظاہر کرکے کھلے عام رہ سکتے تھے۔ جو ایسا نہيں کرسکتے تھے، انہيں چھپ کر زندگی گزارنی پڑتی تھی۔ اکثر کو تو تہ خانوں میں چھپنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ اپنے آپ کو…
ہولوکاسٹ کے دوران ایس ایس نے چیلمنو قتل مرکز میں کم سے کم 152,000 افراد کو قتل کیا۔ یہ مرکز پولینڈ کے شہر لوڈز سے تقریباً 30 میل شمال مغرب میں واقع تھا۔ یہ پہلی نصب شدہ تنصیب تھی جہاں یہودیوں کے قتل عام کیلئے زہریلی گیس استعمال کی گئی۔ یہ قتل کا مرکز چیلمنو کے قصبے میں ایک جاگیر نما عمارت…
امین الحسینی انیسویں صدی کی آخری دہائی کے دوران یروشلم میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کے مرد اراکین اٹھارویں صدی کے اختتام کے بعد سے یروشلم کے مفتی کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ یہ پوزیشن حامل شخص کو اسلامی قانون یعنی (شریعت)، روایت اور عملی نمونہ کی بنیاد پر ایسی قانونی رائے (فتوٰی)جاری…
محوری قوتوں کے ساتھ اشتراک عملجنگ کے دوران نازی حکومت کو دنیا بھر میں بہت سے رضامند تعاون کار ملے جو خود اپنے سیاسی مقاصد کے حصول اور محوری اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے کوشاں تھے۔ بھارتی قوم پرست راہنما سبھاش چندر بوس، شامی باغی گوریلا لیڈر فوزی الکواکجی، سابقہ عراقی وزیر اعظم راشد…
حاجی امین الحسینی: ٹائم لائن189؟امین محمد الحسینی یروشلم میں پیدا ہوئے۔2 نومبر 1917برطانوی وزیر خارجہ نے بالفور اعلامیہ جاری کیا جس میں فلسطین میں یہودی قومی وطن کے قیام کی اجازت دینے کے برطانوی ارادے کا اعلان کیا گیا۔1918برطانوی افواج نے فلسطین پر قبضہ کیا۔فروری اپریل 1920الحسینی اور…
حاجی امین الحسینی: یروشلم کے مفتیخلاصہمحمد امین الحسینی (?189-1974) جو 1921 سے 1937 تک فلسطین میں برطانوی مینڈیٹ کے سیاسی اختیار کے ماتحت یروشلم کے مفتی (چیف مسلم اسلامی قانونی مذہبی اتھارٹی) تھے۔ اُن کی بنیادی سیاسی وجوہات درج ذیل تھیں: 1) ایک پین عرب وفاق یا ریاست کا قیام؛ 2) یہودیوں کی…
نازیوں نے یہودیوں کو ختم کرنے کے منصوبے کو "حتمی حل" کا نام دیا۔ مجموعی طور پر "فائنل حل" کا مطلب یہ تھا کہ یہودیوں کو پورے یورپ میں گیس سے، گولی سے یا دوسرے کسی بھی ذریعہ سے مار ڈالا جائے۔ ہولوکاسٹ کے دوران تقریبا چھ ملین یہودی مرد، عورتوں اور بچوں کو مار ڈالا گيا -- جو دوسری جنگ عظیم سے…
دوسری جنگ عظیم نے قومی وسائل پر بوجھ سمجھے جانے والے "غیرمطلوبہ افراد" کو قتل کرنے کے نئے پروگراموں کے لئے ایک بہانہ فراہم کردیا. 1920 کی دہائی میں چند ڈاکٹروں اور فانون سازوں کی طرف سے پیش کردہ دلائل کو استعمال کرتے ہوئے نازیوں نے رحمانہ قتل کا لفظ استعمال کرکے قتل کا جواز فراہم کیا…
ہٹلر کے نائب روڈولف ھیس کے مطابق نازی ازم کا مطلب "حیاتیات کا اطلاق" تھا۔ تھرڈ رائش یعنی تیسری جرمن سلطنت کے دوران سیاسی انتہا پسندی کے عنصر کے ساتھ نسلی امتیاز پر مبنی سام دشمنی کے حوالے سے سرکاری حکمت عملی وضع کی گئی۔ ہٹلر کی حکومت نے نارڈک نسل کو اپنا آئڈیل قرار دیا اور جرمنی کو ایک…
پریس کی خود مختاری سے محرومی کے حوالے سے جنگ کے دوران اپنی ڈائری (14 اپریل 1943) میں بیان کرتے ہوئے سابق صحافی جوزف جیوبیل نے لکھا ہے: "کوئی بھی ایسا شخص جس کو ذرا سا بھی عزت کا خیال ہو گا وہ کافی محتاط رہے گا کہ صحافی نہ بن جائے۔" جب ہٹلر 1933 میں اقتدار میں آیا تو جرمنی کے پاس ایک کافی ترقی…
نازی نوجوانوں کے پروگراموں میں فعال ایک جرمن خاتون کی بعد از جنگ ملنے والی یادداشتوں میں لکھا ہے "میں نیشنل سوشلسٹ بن گئی کیونکہ قومی برادری کے تصور نے مجھے متاثر کیا۔ جس بات کا احاس مجھے کبھی نہیں ہوا وہ یہ تھا کہ جرمنوں کی ایک بڑی تعداد کو اس قابل نہ سمجھا گیا کہ اُنہیں اس برادری میں…
دوسری جنگ عظیم کے دوران حملہ آور قوتیں دو بڑے اتحادوں میں سے کسی ایک میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ اتحادی قوتوں کے ساتھ لڑیں۔ حلیف یعنی ایکسز قوتوں میں تین بڑے ساتھی جرمنی، اٹلی اور جاپان تھے۔ حلیف قوتوں کے دو مشترک مفادات تھے: 1) علاقائی وسعت حاصل کرنا اور فوجی فتوحات کی بنا پر سلطنتیں…
نیورمبرگ مقدموں کی سماعت کے وقت "نسل کشی" کا کوئی قانونی تصور موجود نہیں تھا۔ 2 ستمبر 1998 کو نسل کشی کی حدود طے کرنے کے بعد روانڈا کیلئے بین الاقوامی کریمنل ٹرائبیونل (اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کی جانے والی عدالت) نے ایک انٹرنیشنل ٹرائبیونل کے سامنے مقدمے کی سماعت کے بعد نسل کشی کے…
امریکیوں کو نازی حکومت کی طرف سے یہودیوں پر روا رکھے جانے والے ظلم و ستم سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل تھی، لیکن زیادہ تر لوگ یہ تصور نہیں کر سکتے تھے کہ اُن کے قتل عام کی مہم حقیقت میں ممکن ہو سکتی تھی۔ اگرچہ زیادہ تر امریکیوں کو یورپی یہودیوں کی حالت زار پر اُن سے ہمدردی تھی، پناہ…
دوسری جنگ عظیم کے دوران ، نازیوں کے شکار یہودی اور دوسرے لوگوں کو بچانا امریکی حکومت کی پہلی ترجیح نہیں تھی۔ سام دشمنی (یہودیوں کے خلاف تعصب یا نفرت)، تنہا کر دینے کے اقدام، اقتصادی دباؤ، اور اجنبیوں کے ڈر کی وجہ سے امریکہ کی پالیسی نے پناگزینوں کے لئے ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ویزے…
1944 کے موسم بہار کے دوران حامیوں کو آشوٹز برکناؤ پر گیس کے ذریعے ہونے والے قتلوں کے متعلق مزید واضح معلومات موصول ہوئیں۔ بعض اوقات اس کے گیس چیمبروں میں مارے جانے والوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ جاتی تھی۔ پریشان ہو کر یہودی تنظیموں نے قتل و غارت ختم کرنے اور یورپ کے باقی یہودیوں کی جان…
دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ فیصلہ کن اقداماختیار کرنے میں ناکام رہا، خاص طور پر ہولوکاسٹ کا نشانہ بننے والے افراد کے حوالے سے۔ امریکی حکام نے اپنی بے عملی کا یہ جواز پیش کیا کہ جرمنی پر جنگی فتح ہی قتل و غارت کو روکنے کا بہترین امکان ہے۔ 1942 میں "حتمی حل" کی خبریں عام ہونے کی وجہ سے…
1945 اور 1951 کے درمیان ہولوکاسٹ کے بعدریاستہائے متحدہ امریکہ (اور اس کے ساتھ برطانیہ) نے جرمنی، آسٹریا، اٹلی اور چیکوسلواکیا کے مقبوضہ علاقوں سے بے دخل ہونے والے دس لاکھ سے زائد افراد کی دیکھ بھال کی۔ اُن کی تعداد 1945 میں اپنی انتہاء کو پہنچی جن میں 250،000 یہودی بھی شامل تھے۔ اقوام متحدہ…
زندہ بچنے والے افراد کے لئے ہالوکاسٹ سے قبل والی زندگی جینا ناممکن تھا۔ یورپ کے بیشتر حصے میں یہودی برادریاں باقی نہيں رہیں تھی۔ جب لوگوں نے کیمپوں یا چھپنے کی جگہوں سے اپنے گھروں کو لوٹنے کی کوشش کی۔ ان کو معلوم ہوا کہ بیشتر اوقات ان کے گھروں کو یا تو لوٹا گیا تھا یا ان پر دوسروں نے…
نازیوں نے 1939 کے آخر میں بڑے پیمانے پر قتل و غارتگری کیلئے زہریلی گیس سے تجربات کا آغاز کیا اور سب سے پہلے ذہنی مریضوں کو ہلاک کیا گیا۔ اسے یوتھینیشیا کہا جاتا ہے۔ یوتھینیشیا یعنی رحم کھاتے ہوئے موت دینا اُن جرمنوں کے منظم قتل کی اصطلاح ہے جنہیں نازیوں نے ذہنی یا جسمانی معذوری کی وجہ…
پہلی عالمی جنگ میں جرمنی کی شکست اور اس کے نتیجے میں وائمر جمہوریہ کے سیاسی اور معاشی بحرانوں کے دوران نسلی صفائی اور یوجینکس نامی خیالات آبادی کی پالیسی، عوامی صحت کی تعلیم اور سرکاری تحقیق میں استعمال ہونا شروع ہو گئیں۔ "غیر صحتمند" افراد کو آبادی میں اضافے کی خاطر زندہ رکھنے کے…
لفظ سام دشمنی سے مراد یہودیوں کے خلاف تعصب یا نفرت ہے۔ ہالوکاسٹ یعنی نازی جرمنی اور اس کے حلیفوں کی طرف سے 1933 سے 1945 کے دوران ریاستی سرپرستی میں یورپی یہودیوں پر ہونے والا ظلم و ستم اور قتل عام سام دشمنی کے حوالے سے تاریخ کی سنگین ترین مثال ہے۔ سام دشمنی کی اصطلاح 1879 میں جرمن صحافی ول…
سام دشمنی سام دشمنی ہالوکاسٹ کے دوران لاتعداد افراد کو پیش آنے والے سانحے کو سمجھنے کا نقطہ آغاز ہے۔ تاریخ کے ہر دور میں یہودیوں نے تعصب اور امتیاز کا سامنا کیا ہے جسے سام دشمنی کا نام دیا گيا ہے۔ دو ہزار سال پہلے روم کے باشندوں نے انہيں اس علاقے سے نکال دیا جسے اب اسرائيل کہا جاتا…
لفظ سام دشمنی کا مطلب یہودیوں کے خلاف تعصب یا نفرت ہے۔ ہولوکاسٹ، نازی جرمنی اور اس کے حلیفوں کے ہاتھوں 1933 اور 1945 کے دوران یورپی یہودیوں کی حکومت کی طرف سے دی گئی موت کی سزائیں سام دشمنی کی تاریخ میں سب سے بڑی اور اہم مثال ہے۔ 1879 میں جرمن صحافی ولہیلم مار نے سام دشمنی کی اصطلاح کی تشکیل…
ہٹلر کی آمریت کے پہلے چھ سال کے دوران حکومت کی ہر سطح پر – ریخ یعنی مرکزی حکومت، ریاست اور بلدیہ – میں سینکڑوں قوانین، حکمنامے، ہدایات، راہنما خطوط اور ضوابط منظور کر لئے گئے جن کے تحت جرمنی میں یہودیوں کے شہری اور انسانی حقوق کو محدود کر دیا گیا۔ نازی جرمنی میں 1933- 1939 کے دوران یہود…
1945 میں جب دوسری عالمی جنگ ختم ہوئی تو یورپ کے 60 لاکھ یہودی ہلاک ہو چکے تھے۔ وہ ہالوکاسٹ کے دوران مارے جا چکے تھے۔ موت کا شکار ہونے والوں میں دس لاکھ سے زائد بچے تھے۔ نسل پرستی کا تعصب پر مبنی نظریہ جس کے تحت یہودیوں کو ایسی زہریلی جونکیں قرار دیا جاتا تھا جو صرف خاتمے کے قابل تھے۔…
سواسٹیکا کی ایک جامع تاریخ ہے۔ ایڈولف ہٹلر کے نازی پرچم وضع کرنے سے کم از کم پانچ ھزار برس قبل یہ نشان استعمال ہوتا تھا۔ سواسٹیکا کا لفظ سنکرت کے لفظ سواستیکا سے لیا گیا ہے جس کے معنی ہیں "خوش قسمتی" یا "خیروعافیت"۔ یہ نشان (مڑا ہوا کراس) سب سے پہلے نیولیتھک یوریشیاء میں استعمال ہوا۔…
1942 کے موسم بہار میں جرمن ایس ایس اور پولیس حکام نے سیلاب زدہ اور بہت کم آبادی کے علاقے میں سوبیبور قتل مرکز قائم کیا۔ یہ علاقہ آجکل کے پولینڈ کا مشرقی سرحدی علاقہ ہے۔ مجموعی طور پر اس کیمپ کا رقبہ 1312 فٹ ضرب 1969 فٹ تھا۔ اس علاقے کے اردگرد درختوں کی ایک باڑ لگائی گئی تھی جس کے باعث یہ…
جرمن بحری جہاز سینٹ لوئيسکا سفر نازی دہشتگردی سے فرار ہونے والے متعدد افراد کی مشکلات کو اجاگر کرتا ہے۔ مئی 1939 میں 937 مسافر، جن میں سے بیشتر یہودی پناہ گزین تھے، جرمنی کے شہر ہیمبرگ سے کیوبا کی طرف روانہ ہوا۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کا ارادہ تھا کہ وہ ہجرت کر کے امریکہ چلے جائيں، اور…
شراکت کاروں نے ہولوکاسٹ زمانے کے سفاک ترین مظالم روا رکھے تھے۔ یہود دشمنی، قوم پرستی، نسلی بنیاد پر نفرت، اشتراکیت دشمنی اور مفاد پرستی نے جرمن مقبوضہ علاقوں کے بہت سے شہریوں کو یورپی یہودیوں کے خاتمے کیلئے نازی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی جانب مائل کیا۔ جرمنی کے حلیف ممالک نے یہود…
دوسری عالمی جنگ کے دوران شمالی افریقہ میں فوجی کارروائیاں 13 ستمبر 1940 اور 13 مئی 1943 کے درمیان کی گئیں۔ یہ کارروائیاں مغربی اتحادیوں اور حلیف قوتوں دونوں کیلئے حساس نوعیت کی اہمیت رکھتی تھیں۔ حلیف طاقتوں کی کوشش تھی کہ وہ اتحادیوں کیلئے مشرقِ وسطٰی سے تیل کی سپلائی منقطع کردیں، حلیف…
شمالی افریقہ کے یہودی نسبتاً خوش قسمت تھے کیونکہ وسطی اور مشرقی یورپ میں واقع جرمن حراستی کیمپوں سے اُن کے فاصلے نے یورپ میں اُن کے ہم مذہب افراد کے انجام سے بچنے کا موقع فراہم کیا۔ وہ اِس لئے بھی خوش قسمت تھے کہ اُنہیں جرمن حکمرانی کے تحت رہنا نہیں پڑا۔ جرمنوں نے مراکش یا الجزائر پر…
1939 میں جرمن حکومت نے جرمنی میں رہنے والے تمام افراد کی مردم شماری کروائی۔ مردم شماری کرنے والوں نے ہر فرد کی عمر، جنس، رہائش، پیشہ، مذہب اور ازدواجی حیثیت کا ریکارڈ لیا، اور انہوں نے پہلی دفعہ افراد کی نسل کو ان کے نانا، نانی، دادا یا دادی کی نسل کے حوالے سے دیکھا۔ ان معلومات کو بعد…
"اگر کبھی کوئی تحریر وسیع پیمانے پر نفرت پیدا کر سکتی ہے تو وہ یہی تحریر ہے۔۔۔۔۔۔۔ یہ کتاب جھوٹ اور تضحیک پر مبنی ہے۔" یہ بات نوبل انعام یافتہ ایلی ویزل نے کہی ہے۔ صیہونی زعماء کے خفیہ اجلاسوں کی تفصیل دور جدید میں سب سے زیادہ رسوا کن اوروسیع پیمانے پر تقسیم کی جانے والی یہود مخالف…
ڈاکٹر محمد ہیلمی برلن میں رہنے والے ایک مصری ڈاکٹر تھے اور ایک مقامی جرمن خاتون فریدہ سزٹرمین نے نازی جرمنی کے مرکز میں ایک یہودی خاندان کو بچانے کیلئے مل کر کام کیا۔ ڈاکٹر ہیلمی پہلے عرب تھے جنہیں اقوام میں ایک حق پرست شخص کے طور پر جانا گیا۔
ہولوکاسٹ قتل عام کا بہترین دستاویزی ثبوت ہے۔ اس کے باوجود نازی پالیسی کے باعث قتل ہونے والے افراد کی اصل تعداد کا اندازہ لگانا ناممکن ہے۔ جنگ کے زمانے کی کوئی ایسی دستاویز موجود نہیں ہے جس سے معلوم ہو سکے کہ کل کتنے افراد قتل ہوئے تھے۔ اور بعض حالتوں میں عام تاثر کے برخلاف ان کا…
ایڈولف ہٹلر کی قیادت میں اور اُس کے نسلی امتیاز پر مبنی نظریات کی بنیاد پر نازی حکومت 60 لکھ یہودیوں اور لاکھوں دیگر افراد کے قتل عام کی ذمہ دار ہے۔
پولینڈ کی فوج کو ستمبر 1939 میں شکست دینے کے بعد جرمنوں نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتے ہوئے پولینڈ کے ہزاروں افراد کو مار ڈالا، جبری مشقت کے بڑے پروگرام وضح کیے اور لاکھوں افراد کو جلاوطن کر دیا۔
نازیوں نے اکثر اپنے جرائم چھپانے کیلئے خوش کلامی کا سہارا لیا۔ اُنہوں نے"حتمی حل" کی اصطلاح استعمال کی جس کا مطلب یہودی لوگوں کو نیست و نابود کرنا تھا۔ یہ بات واضح نہیں ہے کہ نازی جرمنی کے لیڈروں نے "حتمی حل" پر عملررآمد کا یقینی طور پر فیصلہ کب کیا تھا۔ یہودیوں کی نسل کشی یا اجتماعی…
اگرچہ یہودی نازیوں کی نفرت کا مرکزی نشانہ تھے، ظلم و ستم ان تک محدود نہيں تھا۔ دوسرے افراد اور گروپوں کو "غیرپسندیدہ" اور "ریاست کے دشمن" سمجھا جاتا تھا۔ سیاسی مخالفین کا منہ بند کرنے کے بعد نازیوں نے دیگر"باہر والوں" کے خلاف دہشت گردی میں اضافہ کردیا۔ یہودیوں کی طرح روما (خانہ بدوشوں)…
پس منظر ایڈولف ہٹلر نے جرمنی میں 1933 میں اقتدار سنبھالا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور دیگر مغربی جمہوریتوں میں موجود مبصرین نے جلد ہی نازی حکومت کی میزبانی میں منعقد ہونے والے ولمپک کھیلوں کی حمایت کے اخلاقی جواز پر سوالات اٹھانا شروع کر دیئے۔ 1933 میں یہودی کھلاڑیوں پر روا رکھے…
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.