Category: مضمون

تمام کلیئر کریں

| "" کیلئے 151-200 کے 239 تک کے نتائج ڈسپلے کئے جا رہے ہیں |

  • جنگ سے پہلے جرمنی میں روما (خانہ بدوشوں) پر ظلم و ستم، 1933-1939

    مضمون

    1933 میں نازیوں کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی جرمنی، بلکہ یورپ بھر میں روما (خانہ بدوشوں) پر ظلم و ستم کیا جارہا تھا۔ بویریا، جرمنی، کی پولیس نے 1889 سے ہی روما کی مرکزی رجسٹری برقرار رکھنا شروع کردی تھی اور میونیخ میں روما کے خلاف پولیس کارروائی ہم آہنگ کرنے کے لئے کمیشن قائم کرلیا تھا۔ 1933…

    جنگ سے پہلے جرمنی میں روما (خانہ بدوشوں) پر ظلم و ستم، 1933-1939
  • جنگ سے پہلے کے جرمنی میں یہود مخالف قانون سازی

    مضمون

    سام دشمنی اور یہودیوں کو منظم حراساں کرنے کا عمل نازی نصب العین کی بنیادی خصوصیت تھی۔ 1920 میں نازی پارٹی کے 25 نکاتی پروگرام کی اشاعت میں نازی پارٹی کے ارکان نے یہودیوں کو آریائی معاشرے سے الگ کرنے اور یہودیوں کے سیاسی ، قانونی اور شہری حقوق کی پامالی کے ارادے کا کھلم کھلا اعلان کیا۔ …

    جنگ سے پہلے کے جرمنی میں یہود مخالف قانون سازی
  • جنگی پناہ گزینوں کا بورڈ

    مضمون

    امریکہ نے یہودیوں کو ہالوکاسٹ سے بچنے کی کوششیں اُس وقت تک شروع نہیں کیں جب تک کہ جنگ کو شروع ہوئے کافی عرصہ بیت نہ چکا۔ جنوری 1944 میں وزیر خرانہ ہینری مارگنتھاؤ جونئیر نے فرینکلن ڈی روزویلٹ کو جنگی پناہ گزین بورڈ قائم کرنے کی ترغیب دی۔ 1942 میں امریکی سرکاری محکمے کو یہودیوں کے…

    جنگی پناہ گزینوں کا بورڈ
  • جنگی جرائم کے مقدمے (مقالے کی تلخیص)

    مضمون

    دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اور مقامی دونوں عدالتوں نے جنگی مجرموں پر مقدمہ چلایا۔ بین الاقوامی فوجی عدالت(آئی ایم ٹی) میں جرمنی کے بڑے سرکاری ملازمین کا مقدمہ نیورمبرگ، جرمنی میں چلایا گیا، جس میں چار اتحادی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ عظمی، فرانس اور سوویت یونین) کے جج شامل…

  • چھپے ہوئے بچے: امکانات

    مضمون

    جرمن مقبوضہ یورپ میں یہودیوں کی ایک بھاری اکثریت نے کئی وجوہات کی بنا پر چھپنے کا راستہ نہیں اپنایا۔ چھپنے کا مطلب یہ ہوتا کہ گھر والوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر جایا جائے۔ یوں اس کا مطلب یہ تھا کہ اُنہیں فوری اور سخت سزا کیلئے چھوڑ دیا جائے یا پھر پناہ دینے والا کوئی فرد تلاش کیا…

  • چھپے ہوئے بچے: بازیاب

    مضمون

    چھپے رہنے کے دوران زندگی ہمیشہ مشکلات سے عبارت ہوتی تھی۔ تمامتر جرمن مقبوضہ یورپ میں نازیوں نے چھپے ہوئے بچوں کو تلاش کرنے کے جتن کئے۔ جرمن اہلکاروں اور اُن کے حلیف اُن لوگوں کے ساتھ انتہائی سخت سلوک کرتے جو یہودیوں کی مدد کرتے تھے اور اُن لوگوں کو انعام کی پیشکش کرتے تھے جو یہودیوں…

  • چھپے ہوئے بچے: تاثرات

    مضمون

    ہالوکاسٹ کے دوران، یہودی مصوروں اور ادیبوں نے کیمپوں، یہودی بستیوں، جنگلوں اور چھپنے کی جگہوں میں اپنے تجربات کی دردناک تصویر پیش کی۔ اگرچہ ادبی اور فنی تخلیقات کے ذریعے خوشیوں، دکھ درد، خواہشات، غصہ اور افسوس کے اظہار کیلئے مواقع اور مواد انتہائی محدود تھے، بڑوں اور بچوں کی طرف…

    چھپے ہوئے بچے: تاثرات
  • چھپے ہوئے بچے: خاندان کی کھوج

    مضمون

    1945 میں جنگ کے احتتام پر یورپ کے بچے کھچے یہودیوں نے گھر والوں کی تلاش کا مشکل اور تکلیف دہ عمل شروع کردیا۔ والدین نے مختلف کانوینٹ، یتیم خانوں یا رضاعی خاندانوں کے ساتھ رکھوائے جانے والے بچوں کی تلاش شروع کردی۔ یورپ میں مقامی یہودی کیمٹیوں نے زندہ رہنے والوں کو رجسٹر کرنے اور مردہ…

    چھپے ہوئے بچے: خاندان کی کھوج
  • چھپے ہوئے بچے: روزمرہ زندگی

    مضمون

    نازی حکومت کے استبداد اور جنگ کے وحشیانہ اقدامات کی وجہ سے چند پچے اپنی عمر سے زیادہ بڑے ہوگئے۔ ایک بچے نے انہيں اس طرح بیان کیا "بوڑھے لوگ جن کا چہرا بچوں کی طرح تھا اور جن کی شکلوں پر ذرا سی بھی خوشی یا معصومیت نہيں تھی۔" اپنے غیرمعمولی حالات کے مطابق خود کو ڈھالتے ہوئے چھپے ہوئے…

    چھپے ہوئے بچے: روزمرہ زندگی
  • چھپے ہوئے بچے: مشکلات

    مضمون

    چھپے رہنے کا فیصلہ کرنے کے بعد والدین، بچوں اور اُنہیں بچانے والوں کو مشکل چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ بچے اپنے آپ کو غیریہودی ظاہر کرکے کھلے عام رہ سکتے تھے۔ جو ایسا نہيں کرسکتے تھے، انہيں چھپ کر زندگی گزارنی پڑتی تھی۔ اکثر کو تو تہ خانوں میں چھپنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ اپنے آپ کو…

    چھپے ہوئے بچے: مشکلات
  • چیلمنو (مقالے کی تلخیص)

    مضمون

    ہولوکاسٹ کے دوران ایس ایس نے چیلمنو قتل مرکز میں کم سے کم 152,000 افراد کو قتل کیا۔ یہ مرکز پولینڈ کے شہر لوڈز سے تقریباً 30 میل شمال مغرب میں واقع تھا۔ یہ پہلی نصب شدہ تنصیب تھی جہاں یہودیوں کے قتل عام کیلئے زہریلی گیس استعمال کی گئی۔ یہ قتل کا مرکز چیلمنو کے قصبے میں ایک جاگیر نما عمارت…

  • حاجی امین الحسینی: عرب قوم پرست اور مسلمان رہنما

    مضمون

    امین الحسینی انیسویں صدی کی آخری دہائی کے دوران یروشلم میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کے مرد اراکین اٹھارویں صدی کے اختتام کے بعد سے یروشلم کے مفتی کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ یہ پوزیشن حامل شخص کو اسلامی قانون یعنی (شریعت)، روایت اور عملی نمونہ کی بنیاد پر ایسی قانونی رائے (فتوٰی)جاری…

  • حاجی امین الحسینی: عرصہ جنگ کا داعی

    مضمون

    محوری قوتوں کے ساتھ اشتراک عملجنگ کے دوران نازی حکومت کو دنیا بھر میں بہت سے رضامند تعاون کار ملے جو خود اپنے سیاسی مقاصد کے حصول اور محوری اثر و رسوخ بڑھانے کیلئے کوشاں تھے۔ بھارتی قوم پرست راہنما سبھاش چندر بوس، شامی باغی گوریلا لیڈر فوزی الکواکجی، سابقہ عراقی وزیر اعظم راشد…

  • حاجی امین الحسینی: ٹائم لائن

    مضمون

    حاجی امین الحسینی: ٹائم لائن189؟امین محمد الحسینی یروشلم میں پیدا ہوئے۔2 نومبر 1917برطانوی وزیر خارجہ نے بالفور اعلامیہ جاری کیا جس میں فلسطین میں یہودی قومی وطن کے قیام کی اجازت دینے کے برطانوی ارادے کا اعلان کیا گیا۔1918برطانوی افواج نے فلسطین پر قبضہ کیا۔فروری اپریل 1920الحسینی اور…

  • حاجی امین الحسینی: یروشلم کے مفتی

    مضمون

    حاجی امین الحسینی: یروشلم کے مفتیخلاصہمحمد امین الحسینی (?189-1974) جو 1921 سے 1937 تک فلسطین میں برطانوی مینڈیٹ کے سیاسی اختیار کے ماتحت یروشلم کے مفتی (چیف مسلم اسلامی قانونی مذہبی اتھارٹی) تھے۔ اُن کی بنیادی سیاسی وجوہات درج ذیل تھیں: 1) ایک پین عرب وفاق یا ریاست کا قیام؛ 2) یہودیوں کی…

  • حتمی حل (مقالے کی تلخیص)

    مضمون

    نازیوں نے یہودیوں کو ختم کرنے کے منصوبے کو "حتمی حل" کا نام دیا۔ مجموعی طور پر "فائنل حل" کا مطلب یہ تھا کہ یہودیوں کو پورے یورپ میں گیس سے، گولی سے یا دوسرے کسی بھی ذریعہ سے مار ڈالا جائے۔ ہولوکاسٹ کے دوران تقریبا چھ ملین یہودی مرد، عورتوں اور بچوں کو مار ڈالا گيا -- جو دوسری جنگ عظیم سے…

  • حتمی حل: قاتلانہ نسلی صفائی 1939-1945

    مضمون

    دوسری جنگ عظیم نے قومی وسائل پر بوجھ سمجھے جانے والے "غیرمطلوبہ افراد" کو قتل کرنے کے نئے پروگراموں کے لئے ایک بہانہ فراہم کردیا. 1920 کی دہائی میں چند ڈاکٹروں اور فانون سازوں کی طرف سے پیش کردہ دلائل کو استعمال کرتے ہوئے نازیوں نے رحمانہ قتل کا لفظ استعمال کرکے قتل کا جواز فراہم کیا…

  • حیاتیاتی ریاست: نازی نسلی صفائی 1933-1939

    مضمون

    ہٹلر کے نائب روڈولف ھیس کے مطابق نازی ازم کا مطلب "حیاتیات کا اطلاق" تھا۔ تھرڈ رائش یعنی تیسری جرمن سلطنت کے دوران سیاسی انتہا پسندی کے عنصر کے ساتھ نسلی امتیاز پر مبنی سام دشمنی کے حوالے سے سرکاری حکمت عملی وضع کی گئی۔ ہٹلر کی حکومت نے نارڈک نسل کو اپنا آئڈیل قرار دیا اور جرمنی کو ایک…

    حیاتیاتی ریاست: نازی نسلی صفائی  1933-1939
  • خبر نویسی

    مضمون

    پریس کی خود مختاری سے محرومی کے حوالے سے جنگ کے دوران اپنی ڈائری (14 اپریل 1943) میں بیان کرتے ہوئے سابق صحافی جوزف جیوبیل نے لکھا ہے: "کوئی بھی ایسا شخص جس کو ذرا سا بھی عزت کا خیال ہو گا وہ کافی محتاط رہے گا کہ صحافی نہ بن جائے۔" جب ہٹلر 1933 میں اقتدار میں آیا تو جرمنی کے پاس ایک کافی ترقی…

    خبر نویسی
  • دشمن کی پہچان کرنا

    مضمون

    نازی نوجوانوں کے پروگراموں میں فعال ایک جرمن خاتون کی بعد از جنگ ملنے والی یادداشتوں میں لکھا ہے "میں نیشنل سوشلسٹ بن گئی کیونکہ قومی برادری کے تصور نے مجھے متاثر کیا۔ جس بات کا احاس مجھے کبھی نہیں ہوا وہ یہ تھا کہ جرمنوں کی ایک بڑی تعداد کو اس قابل نہ سمجھا گیا کہ اُنہیں اس برادری میں…

    دشمن کی پہچان کرنا
  • دوسری عالمی جنگ میں حلیف اتحاد (مقالے کی تلخیص)

    مضمون

    دوسری جنگ عظیم کے دوران حملہ آور قوتیں دو بڑے اتحادوں میں سے کسی ایک میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ اتحادی قوتوں کے ساتھ لڑیں۔ حلیف یعنی ایکسز قوتوں میں تین بڑے ساتھی جرمنی، اٹلی اور جاپان تھے۔ حلیف قوتوں کے دو مشترک مفادات تھے: 1) علاقائی وسعت حاصل کرنا اور فوجی فتوحات کی بنا پر سلطنتیں…

  • روانڈا: نسل کشی کی پہلی سزا

    مضمون

    نیورمبرگ مقدموں کی سماعت کے وقت "نسل کشی" کا کوئی قانونی تصور موجود نہیں تھا۔ 2 ستمبر 1998 کو نسل کشی کی حدود طے کرنے کے بعد روانڈا کیلئے بین الاقوامی کریمنل ٹرائبیونل (اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کی جانے والی عدالت) نے ایک انٹرنیشنل ٹرائبیونل کے سامنے مقدمے کی سماعت کے بعد نسل کشی کے…

    روانڈا: نسل کشی کی پہلی سزا
  • ریاستہائے متحدہ امریکہ اور ہولوکاسٹ

    مضمون

    امریکیوں کو نازی حکومت کی طرف سے یہودیوں پر روا رکھے جانے والے ظلم و ستم سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل تھی، لیکن زیادہ تر لوگ یہ تصور نہیں کر سکتے تھے کہ اُن کے قتل عام کی مہم حقیقت میں ممکن ہو سکتی تھی۔ اگرچہ زیادہ تر امریکیوں کو یورپی یہودیوں کی حالت زار پر اُن سے ہمدردی تھی، پناہ…

    ریاستہائے متحدہ امریکہ اور ہولوکاسٹ
  • ریاستہائے متحدہ امریکہ اور ہولوکاسٹ (مقالے کی تلخیص)

    مضمون

    دوسری جنگ عظیم کے دوران ، نازیوں کے شکار یہودی اور دوسرے لوگوں کو بچانا امریکی حکومت کی پہلی ترجیح نہیں تھی۔ سام دشمنی (یہودیوں کے خلاف تعصب یا نفرت)، تنہا کر دینے کے اقدام، اقتصادی دباؤ، اور اجنبیوں کے ڈر کی وجہ سے امریکہ کی پالیسی نے پناگزینوں کے لئے ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ویزے…

  • ریاستہائے متحدہ امریکہ اور ہولوکاسٹ: آشوٹز پر بمباری کیوں نہیں کی گئی

    مضمون

    1944 کے موسم بہار کے دوران حامیوں کو آشوٹز برکناؤ پر گیس کے ذریعے ہونے والے قتلوں کے متعلق مزید واضح معلومات موصول ہوئیں۔ بعض اوقات اس کے گیس چیمبروں میں مارے جانے والوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ جاتی تھی۔ پریشان ہو کر یہودی تنظیموں نے قتل و غارت ختم کرنے اور یورپ کے باقی یہودیوں کی جان…

    ریاستہائے متحدہ امریکہ اور ہولوکاسٹ: آشوٹز پر بمباری کیوں نہیں کی گئی
  • ریاستہائے متحدہ امریکہ اور ہولوکاسٹ: بچانے کی کوششیں

    مضمون

    دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکہ فیصلہ کن اقداماختیار کرنے میں ناکام رہا، خاص طور پر ہولوکاسٹ کا نشانہ بننے والے افراد کے حوالے سے۔ امریکی حکام نے اپنی بے عملی کا یہ جواز پیش کیا کہ جرمنی پر جنگی فتح ہی قتل و غارت کو روکنے کا بہترین امکان ہے۔ 1942 میں "حتمی حل" کی خبریں عام ہونے کی وجہ سے…

  • ریاستہائے متحدہ امریکہ اور ہولوکاسٹ: جنگ کے بعد ہولوکاسٹ کے بارے میں امریکی رد عمل

    مضمون

    1945 اور 1951 کے درمیان ہولوکاسٹ کے بعدریاستہائے متحدہ امریکہ (اور اس کے ساتھ برطانیہ) نے جرمنی، آسٹریا، اٹلی اور چیکوسلواکیا کے مقبوضہ علاقوں سے بے دخل ہونے والے دس لاکھ سے زائد افراد کی دیکھ بھال کی۔ اُن کی تعداد 1945 میں اپنی انتہاء کو پہنچی جن میں 250،000 یہودی بھی شامل تھے۔ اقوام متحدہ…

  • زندہ بچنے والے افراد

    مضمون

    زندہ بچنے والے افراد کے لئے ہالوکاسٹ سے قبل والی زندگی جینا ناممکن تھا۔ یورپ کے بیشتر حصے میں یہودی برادریاں باقی نہيں رہیں تھی۔ جب لوگوں نے کیمپوں یا چھپنے کی جگہوں سے اپنے گھروں کو لوٹنے کی کوشش کی۔ ان کو معلوم ہوا کہ بیشتر اوقات ان کے گھروں کو یا تو لوٹا گیا تھا یا ان پر دوسروں نے…

    زندہ بچنے والے افراد
  • زہریلی گیس سے ہلاک کرنے کی کارروائیاں

    مضمون

    نازیوں نے 1939 کے آخر میں بڑے پیمانے پر قتل و غارتگری کیلئے زہریلی گیس سے تجربات کا آغاز کیا اور سب سے پہلے ذہنی مریضوں کو ہلاک کیا گیا۔ اسے یوتھینیشیا کہا جاتا ہے۔ یوتھینیشیا یعنی رحم کھاتے ہوئے موت دینا اُن جرمنوں کے منظم قتل کی اصطلاح ہے جنہیں نازیوں نے ذہنی یا جسمانی معذوری کی وجہ…

    زہریلی گیس سے ہلاک کرنے کی کارروائیاں
  • سائنس بطور نجات: وائمر یوجینکس، 1919 - 1933

    مضمون

    پہلی عالمی جنگ میں جرمنی کی شکست اور اس کے نتیجے میں وائمر جمہوریہ کے سیاسی اور معاشی بحرانوں کے دوران نسلی صفائی اور یوجینکس نامی خیالات آبادی کی پالیسی، عوامی صحت کی تعلیم اور سرکاری تحقیق میں استعمال ہونا شروع ہو گئیں۔ "غیر صحتمند" افراد کو آبادی میں اضافے کی خاطر زندہ رکھنے کے…

  • سام دشمنی

    مضمون

    لفظ سام دشمنی سے مراد یہودیوں کے خلاف تعصب یا نفرت ہے۔ ہالوکاسٹ یعنی نازی جرمنی اور اس کے حلیفوں کی طرف سے 1933 سے 1945 کے دوران ریاستی سرپرستی میں یورپی یہودیوں پر ہونے والا ظلم و ستم اور قتل عام سام دشمنی کے حوالے سے تاریخ کی سنگین ترین مثال ہے۔ سام دشمنی کی اصطلاح 1879 میں جرمن صحافی ول…

    سام دشمنی
  • سام دشمنی

    مضمون

    سام دشمنی سام دشمنی ہالوکاسٹ کے دوران لاتعداد افراد کو پیش آنے والے سانحے کو سمجھنے کا نقطہ آغاز ہے۔ تاریخ کے ہر دور میں یہودیوں نے تعصب اور امتیاز کا سامنا کیا ہے جسے سام دشمنی کا نام دیا گيا ہے۔ دو ہزار سال پہلے روم کے باشندوں نے انہيں اس علاقے سے نکال دیا جسے اب اسرائيل کہا جاتا…

    سام دشمنی
  • سام دشمنی (مقالے کی تلخیص)

    مضمون

    لفظ سام دشمنی کا مطلب یہودیوں کے خلاف تعصب یا نفرت ہے۔ ہولوکاسٹ، نازی جرمنی اور اس کے حلیفوں کے ہاتھوں 1933 اور 1945 کے دوران یورپی یہودیوں کی حکومت کی طرف سے دی گئی موت کی سزائیں سام دشمنی کی تاریخ میں سب سے بڑی اور اہم مثال ہے۔ 1879 میں جرمن صحافی ولہیلم مار نے سام دشمنی کی اصطلاح کی تشکیل…

  • سام دشمنی کے قانون کی مثالیں، 1933-1939

    مضمون

    ہٹلر کی آمریت کے پہلے چھ سال کے دوران حکومت کی ہر سطح پر – ریخ یعنی مرکزی حکومت، ریاست اور بلدیہ – میں سینکڑوں قوانین، حکمنامے، ہدایات، راہنما خطوط اور ضوابط منظور کر لئے گئے جن کے تحت جرمنی میں یہودیوں کے شہری اور انسانی حقوق کو محدود کر دیا گیا۔ نازی جرمنی میں 1933- 1939 کے دوران یہود…

    سام دشمنی کے قانون کی مثالیں، 1933-1939
  • سایوں میں گزرنے والی زندگی: چھپے ہوئے بچے اور ہالوکاسٹ

    مضمون

    1945 میں جب دوسری عالمی جنگ ختم ہوئی تو یورپ کے 60 لاکھ یہودی ہلاک ہو چکے تھے۔ وہ ہالوکاسٹ کے دوران مارے جا چکے تھے۔ موت کا شکار ہونے والوں میں دس لاکھ سے زائد بچے تھے۔ نسل پرستی کا تعصب پر مبنی نظریہ جس کے تحت یہودیوں کو ایسی زہریلی جونکیں قرار دیا جاتا تھا جو صرف خاتمے کے قابل تھے۔…

    سایوں میں گزرنے والی زندگی: چھپے ہوئے بچے اور ہالوکاسٹ
  • سواسٹیکا کی تاریخ

    مضمون

    سواسٹیکا کی ایک جامع تاریخ ہے۔ ایڈولف ہٹلر کے نازی پرچم وضع کرنے سے کم از کم پانچ ھزار برس قبل یہ نشان استعمال ہوتا تھا۔ سواسٹیکا کا لفظ سنکرت کے لفظ سواستیکا سے لیا گیا ہے جس کے معنی ہیں "خوش قسمتی" یا "خیروعافیت"۔ یہ نشان (مڑا ہوا کراس) سب سے پہلے نیولیتھک یوریشیاء میں استعمال ہوا۔…

    سواسٹیکا کی تاریخ
  • سوبیبور (مقالے کی تلخیص)

    مضمون

    1942 کے موسم بہار میں جرمن ایس ایس اور پولیس حکام نے سیلاب زدہ اور بہت کم آبادی کے علاقے میں سوبیبور قتل مرکز قائم کیا۔ یہ علاقہ آجکل کے پولینڈ کا مشرقی سرحدی علاقہ ہے۔ مجموعی طور پر اس کیمپ کا رقبہ 1312 فٹ ضرب 1969 فٹ تھا۔ اس علاقے کے اردگرد درختوں کی ایک باڑ لگائی گئی تھی جس کے باعث یہ…

  • سینٹ لوئيس کا بحری سفر

    مضمون

    جرمن بحری جہاز سینٹ لوئيسکا سفر نازی دہشتگردی سے فرار ہونے والے متعدد افراد کی مشکلات کو اجاگر کرتا ہے۔ مئی 1939 میں 937 مسافر، جن میں سے بیشتر یہودی پناہ گزین تھے، جرمنی کے شہر ہیمبرگ سے کیوبا کی طرف روانہ ہوا۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کا ارادہ تھا کہ وہ ہجرت کر کے امریکہ چلے جائيں، اور…

    سینٹ لوئيس کا بحری سفر
  • شراکت (مقالے کی تلخیص)

    مضمون

    شراکت کاروں نے ہولوکاسٹ زمانے کے سفاک ترین مظالم روا رکھے تھے۔ یہود دشمنی، قوم پرستی، نسلی بنیاد پر نفرت، اشتراکیت دشمنی اور مفاد پرستی نے جرمن مقبوضہ علاقوں کے بہت سے شہریوں کو یورپی یہودیوں کے خاتمے کیلئے نازی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی جانب مائل کیا۔ جرمنی کے حلیف ممالک نے یہود…

  • شمالی افریقہ میں فوجی کارروائیاں

    مضمون

    دوسری عالمی جنگ کے دوران شمالی افریقہ میں فوجی کارروائیاں 13 ستمبر 1940 اور 13 مئی 1943 کے درمیان کی گئیں۔ یہ کارروائیاں مغربی اتحادیوں اور حلیف قوتوں دونوں کیلئے حساس نوعیت کی اہمیت رکھتی تھیں۔ حلیف طاقتوں کی کوشش تھی کہ وہ اتحادیوں کیلئے مشرقِ وسطٰی سے تیل کی سپلائی منقطع کردیں، حلیف…

  • شمالی افریقہ میں یہودی: جبر و ستم اور مزاحمت

    مضمون

    شمالی افریقہ کے یہودی نسبتاً خوش قسمت تھے کیونکہ وسطی اور مشرقی یورپ میں واقع جرمن حراستی کیمپوں سے اُن کے فاصلے نے یورپ میں اُن کے ہم مذہب افراد کے انجام سے بچنے کا موقع فراہم کیا۔ وہ اِس لئے بھی خوش قسمت تھے کہ اُنہیں جرمن حکمرانی کے تحت رہنا نہیں پڑا۔ جرمنوں نے مراکش یا الجزائر پر…

  • شکار ہونے والوں کی تلاش

    مضمون

    1939 میں جرمن حکومت نے جرمنی میں رہنے والے تمام افراد کی مردم شماری کروائی۔ مردم شماری کرنے والوں نے ہر فرد کی عمر، جنس، رہائش، پیشہ، مذہب اور ازدواجی حیثیت کا ریکارڈ لیا، اور انہوں نے پہلی دفعہ افراد کی نسل کو ان کے نانا، نانی، دادا یا دادی کی نسل کے حوالے سے دیکھا۔ ان معلومات کو بعد…

    شکار ہونے والوں کی تلاش
  • صیہونی زعماء اور راہنماؤں کے خفیہ اجلاسوں کی تفصیل

    مضمون

    "اگر کبھی کوئی تحریر وسیع پیمانے پر نفرت پیدا کر سکتی ہے تو وہ یہی تحریر ہے۔۔۔۔۔۔۔ یہ کتاب جھوٹ اور تضحیک پر مبنی ہے۔" یہ بات نوبل انعام یافتہ ایلی ویزل نے کہی ہے۔ صیہونی زعماء کے خفیہ اجلاسوں کی تفصیل دور جدید میں سب سے زیادہ رسوا کن اوروسیع پیمانے پر تقسیم کی جانے والی یہود مخالف…

    صیہونی زعماء اور راہنماؤں کے خفیہ اجلاسوں کی تفصیل
  • محمد ہیلمی

    مضمون

    ڈاکٹر محمد ہیلمی برلن میں رہنے والے ایک مصری ڈاکٹر تھے اور ایک مقامی جرمن خاتون فریدہ سزٹرمین نے نازی جرمنی کے مرکز میں ایک یہودی خاندان کو بچانے کیلئے مل کر کام کیا۔  ڈاکٹر ہیلمی پہلے عرب تھے جنہیں اقوام میں ایک حق پرست شخص کے طور پر جانا گیا۔  

    ٹیگ: برلن
    محمد ہیلمی
  • ہولوکاسٹ اور نازی ظلم و ستم کے شکار لوگوں کی تعداد کا اندراج

    مضمون

    ہولوکاسٹ قتل عام کا بہترین دستاویزی ثبوت ہے۔ اس کے باوجود نازی پالیسی کے باعث قتل ہونے والے افراد کی اصل تعداد کا اندازہ لگانا ناممکن ہے۔ جنگ کے زمانے کی کوئی ایسی دستاویز موجود نہیں ہے جس سے معلوم ہو سکے کہ کل کتنے افراد قتل ہوئے تھے۔ اور بعض حالتوں میں عام تاثر کے برخلاف ان کا…

    ہولوکاسٹ اور نازی ظلم و ستم کے شکار لوگوں کی تعداد کا اندراج
  • ایڈولف ہٹلر: اہم تاریخیں

    مضمون

    ایڈولف ہٹلر کی قیادت میں اور اُس کے نسلی امتیاز پر مبنی نظریات  کی بنیاد پر  نازی حکومت 60 لکھ یہودیوں اور لاکھوں دیگر افراد کے قتل عام کی ذمہ دار ہے۔

  • ہدف بننے والے پولش لوگ

    مضمون

    پولینڈ کی فوج کو ستمبر 1939 میں شکست دینے کے بعد جرمنوں نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتے ہوئے پولینڈ کے ہزاروں افراد کو مار ڈالا، جبری مشقت کے بڑے پروگرام وضح کیے اور لاکھوں افراد کو جلاوطن کر دیا۔

    ہدف بننے والے پولش لوگ
  • "حتمی حل" کا جائزہ

    مضمون

    نازیوں نے اکثر اپنے جرائم چھپانے کیلئے خوش کلامی کا سہارا لیا۔ اُنہوں نے"حتمی حل" کی اصطلاح استعمال کی جس کا مطلب یہودی لوگوں کو نیست و نابود کرنا تھا۔ یہ بات واضح نہیں ہے کہ نازی جرمنی کے لیڈروں نے "حتمی حل" پر عملررآمد کا یقینی طور پر فیصلہ کب کیا تھا۔ یہودیوں کی نسل کشی یا اجتماعی…

    "حتمی حل" کا جائزہ
  • "ریاست کے دشمن"

    مضمون

    اگرچہ یہودی نازیوں کی نفرت کا مرکزی نشانہ تھے، ظلم و ستم ان تک محدود نہيں تھا۔ دوسرے افراد اور گروپوں کو "غیرپسندیدہ" اور "ریاست کے دشمن" سمجھا جاتا تھا۔ سیاسی مخالفین کا منہ بند کرنے کے بعد نازیوں نے دیگر"باہر والوں" کے خلاف دہشت گردی میں اضافہ کردیا۔ یہودیوں کی طرح روما (خانہ بدوشوں)…

    ٹیگ: روما
    "ریاست کے دشمن"
  • 1936 کے برلن اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے کی تحریک

    مضمون

    پس منظر ایڈولف ہٹلر نے جرمنی میں 1933 میں اقتدار سنبھالا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور دیگر مغربی جمہوریتوں میں موجود مبصرین نے جلد ہی نازی حکومت کی میزبانی میں منعقد ہونے والے ولمپک کھیلوں کی حمایت کے اخلاقی جواز پر سوالات اٹھانا شروع کر دیئے۔ 1933 میں یہودی کھلاڑیوں پر روا رکھے…

    1936 کے برلن اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے کی تحریک

Thank you for supporting our work

We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.