آئن سیٹز گرپن (گشتی قاتل یونٹ) ایسے دستے تھے جو بنیادی طور پر جرمن ایس ایس اور پولیس کے اہلکاروں میں سے بنائے گئے تھے۔ جرمن سیکیورٹی پولیس یعنی سیخر ھائیٹس پولیزی؛ سیپو اور سیکیورٹی سروس سیخر ھائٹس ڈائنسٹ؛ ایس۔ڈی افسروں کی کمان کے تحت آئن سیٹز گرپن کے ذمے دوسرے کاموں کے علاوہ یہ کام…
آپریشن ٹارچ یعنی الجزائر ۔ مراکش مہم 8 نومبر 1942 کو شروع ہوئی اور 11 نومبر 1942 کو ختم ہو گئی۔ یہ مہم امریکی اور برطانوی فوجوں نے امریکی جنرل ڈوائیٹ ڈی۔ آئزن ھاور کی کمان میں شروع کی۔ تین ٹاسک فورسز مراکش کے بحر اوقیانوس کے ساحل پر کیسا بلانکا کے ساحلوں پر، مغربی الجزائر میں اورین کے قریب…
جنگ کے آخری مراحل کے دوران سوویت فوجیوں نے حراستی کیمپ کے قیدیوں کو آزاد کرانے میں پہل کی۔ 23 جولائی 1944 کو وہ پولینڈ کے مجدانیک کیمپ میں داخل ہوئے اور پھر اس کے بعد دوسرے کئی قتل کے مراکز پر قبضہ کرلیا۔ 27 جنوری 1945 کو وہ آش وٹز پہنچے اور وہاں انہیں سینکڑوں بیمار اور نڈھال ہوئے قیدی…
جبری مشقت کے کیمپوں کا کامپلیکس آشوٹز نازی حکومت کا قائم کردہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا کیمپ تھا۔ اِس میں تین مرکزی کیمپ تھے۔ اِن سب کیمپوں میں قیدیوں سے جبری مشقت لی جاتی تھی۔ اِن میں سے ایک کیمپ طویل عرصے تک قتل گاہ کے طور پر بھی استعمال ہوتا رہا۔ یہ کیمپ کراکو کے مغرب میں تقریباً 37…
آئن سیٹسگروپن(موبائل قاتل یونٹس) ایس ایس اور پولیس کے عملے پر مشتمل دستوں کو کہا جاتا تھا۔ جون 1941 میں سوویت یونین پر حملے کے دوران، آئن سیٹسگروپن نے جرمن فوج کے پیچھے پیچھے رہے جب وہ سوویت علاقوں میں اندر تک گھستے چلے گئے۔ آئن سیٹسگروپن نے اکثر مقامی شہریوں اور پولیس کی مدد حاصل…
نومبر 1942 میں اتحادی فوجوں کے شمالی افریقہ میں پہنچنے کے باوجود مراکش، الجزائر اور تیونس میں یہودیوں کی صورت حال میں کوئی فوری تبدیلی رونما نہیں ہوئی۔ اتحادیوں کے وہاں پہنچنے کے فوراً بعد الجزائر میں چیف ربی مورس آئزن بیتھ اور الجزائر کی سماجی تعلیم سے متعلق کمیٹی "کومیٹین جوئف…
آسکر شنڈلر (1908-1974)موراویہ کے شہر سویٹاوی (زویٹاؤ) میں پیدا ہوئے۔ موراویہ اُس وقت آسٹرو ہنگریرین بادشاہت کا ایک صوبہ تھا۔ شنڈلر نسلی طور پر جرمن اور کیتھولک تھےاور اُنہوں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران 1200 کے قریب یہودیوں کو آشوٹز جلاوطن ہونے سے بچایا۔ 1936 میں شنڈلر نے جرمن آفس آف…
آش وٹز جرمنوں کا قائم کردہ سب سے بڑا کیمپ تھا۔ یہ کیمپوں کا ایک کمپلیکس تھا جو حراستی کیمپ، قتل کے مرکز اور جبری مشقت کے کیمپ پر مشتمل تھا۔ یہ کراکاؤ، پولینڈ کے قریب واقع تھا۔ آش وٹز کیمپ کا کمپلیکس تین بڑے کیمپوں پر مشتمل تھا: آش وٹز I، آش وٹز II (برکیناؤ)، اور آش وٹز III ( مونو وٹز)۔…
آشوٹز حراستی کیمپ نازی حکومت کی طرف سے قائم کیا جانے والا سب سے بڑا کمپلکس تھا۔ اس میں تین بنیادی کیمپ شام تھے، جن کے تمام قیدیوں کو جبری مشقت کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ ایک کیمپ قتل کے مرکز کے طور پر بھی کام کرتا تھا۔ اس کمپلکس کی تعمیر مئی 1940 میں پولینڈ سے تقریباً 37 میل مغرب میں…
اوہرڈرف بوخن والڈ حراستی کیمپ کا ایک ذیلی کیمپ تھا اور یہ پہلا نازی کیمپ تھا جسے امریکی فوجیوں نے آزاد کرایا۔ نازیوں نے یہ کیمپ نومبر 1944 کو جرمنی کے قصبے گوتھا کے قریب قائم کیا تھا۔ اوہرڈرف کیمپ ریلوے کے تعمیراتی کاموں کیلئے جبری مشقت کی خاطر مزدور فراہم کرتا تھا۔ مارچ 1945 کے آخر…
گسٹاپو نازی جرمنی کی بدنامِ زمانہ سیاسی پولیس فورس تھی۔ نازی دور کے دوران گسٹاپو کے ادارے میں توسیع اور تبدیلی کی گئی گسٹاپو کے ہدف بنائے گروپ حکومت کی پالیسیوں اور ترجیحات کے ساتھ تبدیل ہو گئے۔ تاہم ایک چیز جوں کی توں رہی: گسٹاپو ایک قابل اعتماد ظلم و جبر کا آلہ بنا جس نے نازی اِزم…
جنگِ عظیم دوم کی شروعات کرتے ہوئے جرمن فوجیوں نے یکم ستمبر 1939 کو پولینڈ پر حملہ کر دیا۔ جرمن جارحیت کے ردعمل میں برطانیہ عظمٰی اور فرانس نے نازی جرمنی کے خلاف اعلانِ جنگ کیا۔
جرمن سوویت معاہدہ پر اگست 1939 میں دستخط کیے گئے۔ اس نے اُس ستمبر میں نازی جرمنی اور سوویت یونین کی طرف سے پولینڈ پر مشترکہ حملے اور تسلط قائم کرنے کیلئے راہ ہموار کی۔ یہ معاہدہ دونوں نظریاتی طور پر شدید دشمنوں کے درمیان سہولت کا ایک معاہدہ تھا۔ اس کی بدولت نازی جرمنی اور سوویت یونین…
جنگِ عظیم دوم سے پہلے اور اس کے دوران اہم واقعات کی ٹائم لائن دریافت کریں۔ جنگِ عظیم دوم کے تناظر میں یورپ کے یہودیوں کا بڑے پیمانے پر قتلِ عام کیا گیا۔ جیسے جیسے جرمن فوجیوں نے یورپ، سوویت یونین اور شمالی افریقہ میں زیادہ سے زیادہ علاقوں پر حملہ کیا اور ان پر قبضہ جمایا، حکومت کی…
ایلی ویزل۔ آشوٹز سے بچ جانے والے۔ نائیٹ کے مصنف۔ انسانی حقوقِ کے سرگرم کارکن۔ ویزل نے اپنی زندگی دنیا کو ہولوکاسٹ کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے وقف کر دی۔ انہیں 1986 میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔
1930 کی پوری دہائی کے دوران، نازی جرمنی نے ایک جارحانہ خارجہ پالیسی کو اختیار کیے رکھا۔ اس کا نتیجہ عالمی جنگِ عظیم دوم کی صورت میں نکلا، جس کا آغاز ستمبر 1939 میں یورپ میں ہوا تھا۔ قبل از جنگ اور دوران جنگ علاقائی توسیع کے نتیجے میں لاکھوں یہودی جرمنی کے زیرِ تسلط آ گئے۔ 11–13 مارچ 1938 کو…
ہولوکاسٹ (1933-1945) ایک منظم، سرکاری سرپرستی میں ہونے والا ظلم اور قتلِ عام تھا جس میں نازی جرمن حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حلیفوں کی جانب سے 6 ملین یورپی یہودیوں کو ہلاک کیا گیا۔ یونائیٹڈ اسٹیٹس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے مطابق ہولوکاسٹ 1933 سے 1945 کے دوران جاری رہا۔ اس کا آغاز 1933 میں…
ہولوکاسٹ ایک منظم، سرکاری سرپرستی میں ہونے والا ظلم اور قتلِ عام تھا جس میں نازی جرمن حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حلیفوں کی جانب سے چھ ملین یورپی یہودیوں کو ہلاک کیا گیا۔ ہولوکاسٹ ایک ارتقائی عمل تھا جو 1933 اور 1945 کے درمیان پورے یورپ میں واقع ہوا۔
1941 کی گرمیوں میں، سوویت یونین پر جرمنی کے حملے کے بعد، جرمنوں نے سوویت فوجوں کے زیرِ قبضہ علاقے میں یہودی مردوں، عورتوں، اور بچوں کے گولیوں کے ذریعے اجتماعی قتلِ عام کا ارتکاب شروع کیا۔ یہ قتلِ عام یورپی یہودیوں کے اجتماعی قتلِ عام، "یہودیوں کا آخری حل" کے طور پر کیا گیا تھا۔
22 جون، 1941 کو نازی جرمنی نے پولینڈ کے خلاف جنگ میں اپنے اتحادی سوویت یونین کے خلاف اچانک حملے کا آغاز کر دیا۔ سال کے آخر تک جرمن فوجی ماسکو کے گردونواح میں سینکڑوں میل پیش قدمی کر چکے تھے۔ حملے کے بعد جلد ہی متحرک قاتل یونٹس نے سوویت یہودیوں کا بڑے پیمانے پر قتل شروع کر دیا۔ جرمن افواج…
ستمبر 1941 کے آخر میں، ایس ایس اور جرمن پولیس یونٹس اور ان کے اتحادیوں نے جنگِ عظیم دوم کے ایک سب سے بڑے قتلِ عام کا ارتکاب کیا۔ یہ یوکرین کے دارالحکومت کیف کے بالکل قریب واقع بابن یار (بابی یار) نامی گھاٹی میں پیش آیا۔
نازی پارٹی نے جرمن معاشرے کے تمام پہلوؤں پر اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کی۔ ہٹلر یوتھ اور لیگ آف جرمن گرلز کو نازی پارٹی کے جوانوں کے گروپس کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو نازی نظرئیے اور پالیسی سے متعارف کروایا جائے۔ نوجوانوں کے یہ گروپس جرمنی کے نوجوان لوگوں…
یہ ٹائم لائن ہولوکاسٹ سے انکار کی پیش رفت کے کچھ اہم واقعات کی فہرست پیش کرتی ہے۔
ایڈولف ہٹلر کی Mein Kampf (میری جدوجہد) شائع ہونے والی بہت معروف اور مشہور ترین نازی تحریر ہے۔
دوسری جنگِ عظیم کے بعد بین الاقوامی، مقامی اور فوجی عدالتوں نے کئی ہزار افراد پر جنگی جرائم کے الزمات کے حوالے سے مقدمہ چلایا۔ نازی دور کے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوششیں اکیسویں صدی میں بھی جاری رہیں۔ بدقسمتی سے بہت سے مجرموں پر نہ تو مقدمہ چلایا جا…
لفظ آریان ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ ابتدائی طور پر، یہ لوگوں کے ان گروہوں کا حوالہ دینے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا جو متعلقہ زبانوں کی مختلف اقسام بولتے تھے، جس میں زیادہ تر یورپی اور کئی ایشیائی زبانیں شامل تھیں۔ بہرحال، وقت گزرنے کے ساتھ اس لفظ کے نئے اور مختلف معانی سامنے آئے۔…
ایڈولف ہٹلر نازیز کے نام سے معروف نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی کا 1921 سے غیر متنازعہ لیڈر چلا آ رہا تھا۔ 1923 میں جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش پر اسے گرفتار کرلیا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔ اپنے مقدمے کی وجہ سے اسے شہرت ملی اور اسے لوگوں کی حمایت حاصل ہونا شروع ہوئی۔ اس نے جیل میں…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ور افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں مستند طور پر نازی نہیں تھے۔ سرکاری افسران سے لے کر ججوں تک،…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ ان پیشہ وروں میں کاروباری…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی کٹر اور میتعب افراد کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں نازیوں سے متفق نہیں تھے۔ اساتذہ اور یونیورسٹی کے…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ایڈولف ہٹلر اور دیگر نازی شدت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ جرمن طبی شعبے نے بہت سی…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم کا نتیجہ صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں مستند طور پر نازی نہیں تھے۔ جرمنی کے پولیس…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ور افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں مستند طور پر نازی نہیں تھے۔ چرچ کے رہنما اور قدامت پسند…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ور افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ فوج نے نازی طاقت کے استحکام اور…
مارٹن نیمولر (1984–1892) جرمنی میں ایک ممتاز لوتھرن پادری تھے۔ 1920 اور 1930 کی دہائیوں کے اوائل میں وہ بہت سے نازی نظریات سے ہمدردی رکھتے تھے اور بنیادی طور پر دائیں بازو کی سیاسی تحریکوں کی حمایت کرتے تھے۔ لیکن 1933 میں ایڈولف ہٹلر کے اقتدار میں آنے کے بعد نیمولر پروٹسٹنٹ چرچ میں ہٹلر کی…
جنگ عظیم دوم کے دوران تاجر آسکر شنڈلر نے 1,000 سے زیادہ یہودیوں کو نازی جرمنی کے سب سے بڑے کیمپ کمپلیکس آشوٹز میں جلاوطنی سے بچایا۔
ایس ایس معالج جوزف مینگلے نے آشوٹز میں قیدیوں پر غیر انسانی اور اکثر مہلک طبی تجربات کیے تھے۔ وہ کیمپ میں تجربات کرنے والے نازی ڈاکٹروں میں سب سے زیادہ بدنام ہوا۔ مینگلے کو "موت کا فرشتہ" کا نام دیا گیا تھا۔ اسے اکثر آشوٹز میں انتخابی ریمپ پر اپنی موجودگی کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔
1933 اور 1945 کے درمیان، نازی جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے 44,000 سے زیادہ کیمپ اور دیگر قید خانے (بشمول یہودی بستیاں) قائم کیں۔ مجرموں نے ان مقامات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ان مقاصد میں جبری مشقت، "ریاست کے دشمن" سمجھے جانے والے لوگوں کی حراست اور اجتماعی قتل شامل تھے۔ لاکھوں لوگ اس…
یورپ میں جب اتحادی افراج نے نازی جرمنی کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کیا تو اُن کا سامنا حراستی کیمپوں میں موجود ھزاروں قیدیوں سے ہوا۔ اِن میں سے متعدد قیدی مقبوضہ پولینڈ کے قیدی کیمپوں سے جرمنی کے اندرونی علاقوں تک جبری مارچ کو برداشت کر چکے تھے۔ یہ قیدی بھوک پیاس اور بیماری کا شکار…
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.