جرمنی میں 1933 میں ایڈولف ہٹلر کے برسراقتدار آنے کے فوراً بعد امریکہ اور دیگر مغربی جمہوریتوں کے مبصرین نے نازی جرمنی کی طرف سے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کی حمایت کرنے کے اخلاقی جواز پر سوال کھڑے کئے۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے جون 1933 میں جرمن اولمپک کمیٹی سے عہد حاصل کیا کہ جرمنی…
"پروپیگنڈا تمام لوگوں پر ایک نظرئیے کو مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔۔ پروپیگنڈا عام لوگوں پر ایک خیال کی حیثیت سے اثرانداز ہوتا ہے اور پھر اِس خیال کی فتح کیلئے اُنہیں تیار کرتا ہے"۔ یہ الفاظ ایڈولف ہٹلر نے اپنی کتاب مین کیمپف (1926) میں لکھے تھے جس میں اُس نے پہلے قومی سوشلزم کے تصورات…
ہولوکاسٹہولوکاسٹ ایک ایسا واقعہ ہے جو ہماری مغربی تہذیب، قومی ریاست اور جدید بیوروکریٹک تہذیب کے ساتھ ساتھ انسانی فطرت کو سمجھنے کیلئے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ لاکھوں معصوم شہریوں کے قتل کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا۔ ایک نسل پرست سوچ کے تحت، جس کے مطابق یہودی ایسے کیڑے تھے جو صرف…
1933 اور 1945 کے دوران نازی جرمنی نے جن لاکھوں افراد کو اپنا ہدف بنایا اُن کو قید میں ڈالنے کیلئے 20 ھزار کیمپ قائم کئے۔ اِن کیمپوں کو کئی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا جن میں جبری مشقت کے کیمپ، عارضی کیمپ جو منزل تک پہنچانے سے پہلے عارضی رہائش گاہ کیلئے استعمال ہوتے اور پھر استیصالی کیمپ…
سن 1933 اور 1945 کے درمیان نازی جرمنی نے اپنے کئی ملین نشانہ بننے والوں کے لئے تقریبا 20،000 کیمپ قائم کئے۔ یہ کیمپ کئی مقاصد کو پورا کرنے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے جس میں جبری مشقت کے کیمپ، عارضی وے اسٹیشن کے طور پر استعمال ہونے والے ٹرانزٹ کیمپ اور بنیادی طور پر یا مکمل طور پر اجتماعی قتل…
نازی کیمپ کا نظام نازی ریاست کے سیاسی مخالفین کی روک تھام کے نظام کے طور پر شروع ہوا۔ تیسری رائخ کے شروع کے چند سالوں میں نازيوں نے بنیادی طور پر کمیونسٹوں اور سوشلسٹوں کو حراست میں لیا تھا۔ 1935 کے قریب حکومت نے ایسے افراد کو بھی گرفتار کرنا شروع کیا جنہيں وہ نسلی یا حیاتیاتی طور پر…
جیسے ہی اتحادی فوجی نازی جرمنی کے خلاف بھرپور حملوں کے نتیجے میں یورپ کے چاروں طرف پھیل گئے، انہیں ایسے کئی ھزار حراستی کیمپوں کے قیدی ملے جو بھوک اور بیماری کی وجہ سے مر رہے تھے۔ ان نازی کیمپوں کی آزادی کے بعد ہی دنیا کو نازیوں کے ظلم و بربریت کے بارے میں معلوم ہوا۔ سوویت افواج کسی…
دوسری عالمی جنگ کے دوران متعدد جرمن ڈاکٹروں نے قیدی کیمپوں کے ھزاروں قیدیوں پر اُن کی مرضی کے بغیر تکلیف دہ اور اکثر اوقات مہلک تجربات کئے۔ تھرڈ ریخ کے تسلط کے دوران غیر اخلاقی طور پر کئے گئے اِن تجربات کو تین قسموں میں بانٹا جا سکتا ہے۔ پہلی قسم میں ایسے تجربات آتے ہیں جن کا مقصد…
نسل پرست ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو یہ سمجھتے ہيں کہ فطری، اور ورثے میں ملنے والی خصوصیات انسانی سلوک کا تعین کرتی ہیں۔ نسل پرستی کے نظریے کے مطابق خون قومی اور نسلی شناخت کی نشانی ہے۔ نسل پرستی, جس میں نسلی سام دشمنی (یعنی غلط حیاتیاتی نظریوں کی بنیاد پر یہودیوں کے خلاف تعصب یا نفرت)،…
"نسل کشی" کی اصطلاح 1944 سے قبل انگریزی زبان میں موجود ہی نہيں تھا۔ ایک بہت ہی خاص اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے وہ اجتماعی جرم جو جماعتوں کے خلاف ان کے وجود کو پورے طور پر ختم کرنے کے ارادے سے کئے جاتے ہوں۔ انسانی حقوق، جیسے 1948 میں انسانی حقوق کے لئے اقوام متحدہ کے عالمی بیان میں واضح کئے گئے…
یہ ایک ٹائم لائن ہے جس میں "نسل کشی" کے مراحل سے متعلق تصوراتی اور قانونی اقدامات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ محض اُن تمام واقعات کی تفصیل بیان کرنے کی کوشش نہیں ہے جنہیں نسل کشی کے زمرے میں لایا جا سکتا ہے بلکہ اِس کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ یہ اصطلاح کیسے مختلف گروپوں کے خلاف وسیع پیمانے…
1944 سے پہلے "نسل کشی" کی اصطلاح موجود ہی نہیں تھی۔ یہ ایک بہت ہی خاص اصطلاح ہے اور یہ اُن متشدد جرائم کیلئے استعمال ہوتی ہے جن کا مقصد کسی گروپ کے وجود کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ جیسا کہ امریکہ میں حقوق سے متعلق مسودہ قانون یا پھر اقوام متحدہ کے 1948 کے انسانی حقوق کے عالمی منشور میں بتایا گیا ہے…
نسلی عصبیت رکھنے والوں کا یہ اعتقاد ہے کہ خاندانی موروثی خصوصیات حیاتیاتی سطح پر انسانی رویے کا تعین کرتی ہیں۔ نسلی تعصب کے نظریے میں زور دیا جاتا ہے کہ خون قومی اور نسلی شناخت کا نشان ہے۔ اس نسلی عصیبت کے فریم ورک کے مطابق کسی انسان کی قدروقیمت کا تعین اُس کی انفرادیت سے نہیں ہوتا…
ستمبر 1935 میں نازی جرمنی میں دو مختلف قوانین منظور کئے گئے جنہیں مجموعی طور پر نیورمبرگ قوانین کے طور پر جانا جاتا ہے: جرمن سلطنت کی شہریت کا قانون اور جرمن خون اور جرمن عزت و وقار کے تحفظ کا قانون۔ یہ قوانین نازی نظریے کے حوالے سے بہت سے نسلی نظریات کا حاطہ کرتے تھے۔ ان قوانین کا مقصد…
پس منظر سن 1942 کے موسم خزاں کے آغاز میں حلیف طاقتوں کی حکومتوں نے نازی جنگی مجرموں کو سزا دلوانے کے عزم کا اظہار کیا۔ 17 دسمبر، 1942 کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ، برطانیہ عظمٰی اور سوویت یونین کے راہنماؤں نے پہلا اعلامیہ جاری کیا جس میں یورپی یہودیوں کے اجتماعی قتل کو نوٹ کیا گیا اور…
جرمنی کے کلیدی عہدیداروں کا مقدمہ بین الاقوامی فوجی عدالت (آئی ایم ٹی) میں رسمی طور پر جرمنی کی طرف سے ہتھیار ڈال دینے کے محض چھ مہینے بعد نیورمبرگ، جرمنی میں 20 نومبر 1945 کو شروع ہوا۔ یہ عدالت جنگ کے بعد جرائم کی سماعت کیلئے سب سے زیادہ معروف عدالت ہے۔ چاروں اتحادی ممالک امریکہ،…
جنگ کے بعد، ہالوکاسٹ کے دوران جرائم کے ذمہ دار چند افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ 1945 اور 1946 کے درمیان نیورمبرگ، جرمنی میں مقدمات عدالت میں پیش کئے گئے- بائيس اہم نازی مجروں کے مقدمات کی سماعت کے موقع پر اتحادی قوتوں یعنی برطانیہ، فرانس، سوویت یونین اور امریکہ کے ججوں نے مقدمات…
پولینڈ کا دارالحکومت وارسا شہر دریائے وسٹولا کے دونوں کناروں کے ساتھ ساتھ آباد ہے۔ 13 لاکھ باسیوں کا یہ شہر 1919 میں دوبارہ تشکیل پانے والی ریاست پولینڈ کا دارالحکومت ہے۔ دوسری جنگِ عظیم سے پہلے یہ شہر پولینڈ میں یہودیوں کی فعال زندگی اور ثقافت کا بڑا مرکز تھا۔ جنگ سے پہلے وارسا میں…
وارسا جدید ریاست پولینڈ کا دارالحکومت ہے۔ دوسری عالمی جنگ سے قبل یہ شہر یہودی زندگی اور ثقافت کا ایک بڑا مرکز تھا۔ وارسا کی قبل از جنگ یہودی آبادی شہر کی کل 350,000 آبادی کا تقریباً 30 فیصد تھی۔ وارسا کی یہودی کمیونٹی یورب بھر میں سب سے بڑی تھی، اور یہ نیو یارک سٹی کے بعد دنیا بھر کی سب سے…
مشرقی یورپ کی یہودی بستیوں میں رہنے والے یہودیوں نے جرمنوں کے خلاف مزاحمت منظم کرنے اور اپنے آپ کو چوری کے اور خود سے بنائے جانے والے ہتھیاروں سے لیس کرنے کی کوشش کی۔ 1941 اور 1943 کے درمیان تقریباً 100 یہودی گروپوں میں خفیہ مزاحمتی تحریکیں قائم ہوگئيں۔ مسلح لڑائی میں جرمنوں کی مزاحمت کی…
22 جولائی اور 12 ستمبر، 1942 کے دوران جرمن حکام نے 3 لاکھ یہودیوں کو جلاوطن کر دیا یا اُنہیں وارسا یہودی بستی میں قتل کر دیا۔ ایس ایس اور پولیس یونٹوں نے دو لاکھ پینسٹھ ہزار یہودیوں کو ٹریبلنکا مرکز قتل میں اور 11,580 کو جبری مشقت کے کیمپوں میں جلاوطن کر دیا۔ جرمنوں اور ان کے حلیفوں نے…
20 جنوری 1942 کو اعلیٰ عہدوں پر فائز پندرہ نازی پارٹی اور جرمن حکومتی لیڈر ایک اہم اجلاس کے لئے جمع ہوئے۔ ان کی ملاقات برلن کے ایک متمول علاقے میں وانسی نامی ایک جھیل کے قریب واقع ایک ولا میں ہوئی۔ ایس ایس کے سربراہ ہائنریخ ہملر کے نائب رائن ہارڈ ہیڈرچ نے وزارت خارجہ اور عدلیہ کے…
20 جنوری 1942 کو نازی پارٹی اور جرمن حکومت کے 15 اعلیٰ سطحی اہلکار برلن کے مضافاتی علاقے وانسی میں اکٹھے ہوئے۔ اس اجتماع کا مقصد اس معاملے پر غور کرنا تھا جسے وہ "یہودی مسئلے کا حتمی حل" سے موصوم کرتے تھے۔ "حتمی حل" ایک خفیہ اصطلاح تھی جس سے مراد یورپی یہودیوں کا منظم، عمداً اور حقیقی خاتمہ…
شمالی افریقہ میں لڑائی 13 ستمبر 1940 کو شروع ہوئی جب مارشل روڈولفو گرازیانی کی اطالوی دسویں فوج نے لیبیا میں موجود اپنے اڈے سے مغربی مصر میں واقع برطانوی فوج کی نسبتاً بڑی تعداد پر حملہ کر دیا۔ اِس کے رد عمل میں 9 دسمبر 1940 کو جنرل سر آرچیبالڈ ویول کی سرکردگی میں برطانیہ نے کامیاب جوابی…
20 جنوری 1942 کو نازی پارٹی اور جرمن حکومت کے 15 اعلی عہدیدار"حتمی حل" پر عملدرآمد کے سلسلے میں غور کرنے اور کارروائیوں کو مربوط بنانے کیلئے برلن کے مضافاتی علاقے وین سی کی ایک عمارت میں اکٹھے ہوئے۔ اِس اجلاس میں رائن ھارڈ ہیڈریخ، ایس ایس کے سربراہ ھائن ریخ ھملر کے اول نائب اور ریخ کے…
یہودی بستیوں اور کیمپوں سے فرار ہونے والے کچھہودیوں نے اپنے لڑاکا یونٹس قائم کئے تھے۔ اِن لڑنے والے افراد کو حامی کہا جاتا تھا اور وہ گھنے جنگلوں میں رہتے تھے۔ مقبوضہ سوویت یونین کے علاقے میں حامیوں کا ایک بڑا گروہ لیتھوینیا کے دارالحکومت ولنا کے قریب واقع ایک جنگل میں جا چھپا۔ وہ…
نومبر 1941 میں جرمن حکام نے جبری مزدوری کا ایک کیمپ قائم کیا جو بعد میں ٹریبلنکا I کہلایا۔ یہ کیمپ مقبوضہ پولینڈ کے شہر وارسا سے 50 میل شمال مشرق کی جانب واقع تھا۔ جولائی 1942 میں جرمن حکام نے ایک قتل مرکز کی تعمیر مکمل کر لی جسے ٹریبلنکا II کہا جاتا تھا۔ جولائی 1942 سے نومبر 1943 تک جرمنوں اور…
ہالوکاسٹ کے دوران حراستی کیمپوں کے قیدیوں پر ٹیٹو نشان صرف ایک ہی مقام پر لگائے جاتے تھے اور وہ آش وٹز کیمپ کامپلیکس تھا جس میں مرکزی کیمپ، آش وٹز نمبر ایک، آش وٹز نمبر دو یعنی آش وٹز برکیناؤ اور آش وٹز نمبر تین جس میں مونووٹز اور ذیلی کیمپ شامل تھے۔ یہاں آنے والے ہر قیدی کو کیمپ کا…
مارچ 1933 میں قائم ہونے والا ڈاخاؤ حراستی کیمپ جنوبی جرمنی میں واقع میونخ کے شمال مشرق سے 10 میل کے فاصلے پر تھا۔ کیمپ کے ابتدائي قیدیوں میں جرمن کمیونسٹ، سوشل ڈیموکریٹ، ٹریڈ یونینسٹ یہووا کے گواہان, روما (خانہ بدوش), ہم جنس پرست اور جرائم پیشہ افراد شامل تھے۔ کرسٹل ناخٹ (10 سے 11 نومبر 1938)…
1933 اور 1945 کے درمیان، نازی جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے 44,000 سے زیادہ کیمپ اور دیگر قید خانے (بشمول یہودی بستیاں) قائم کیں۔ مجرموں نے ان مقامات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ان مقاصد میں جبری مشقت، "ریاست کے دشمن" سمجھے جانے والے لوگوں کی حراست اور اجتماعی قتل شامل تھے۔ لاکھوں لوگ اس…
مقبوضہ یورپ میں زیادہ تر افراد نے نازی نسل کشی میں فعال طور پر شرکت نہيں کی۔ نہ ہی انہوں نے یہودیوں اور نازی پالیسیوں کے کا ہدف بننے والے دیگر لوگوں کی مدد کرنے کے لئے کچھ کیا۔ ہالوکاسٹ کے دوران لاکھوں افراد خاموشی سے یہودیوں، روما (خانہ بدوشوں) اور "رائخ کے دشمنوں" کی گرفتاری اور…
1933 میں پاپولر اینلائیٹنمنٹ اور پراپیگنڈے کے نازی وزیر جوزف گوئبیلز نے ثقافت کی ہم آہنگی کا کام شروع کیا جس میں فنون لطیفہ کو نازی مقاصد کے مطابق ڈھالا گیا۔ حکومت نے یہودیوں اور دوسرے لوگوں کی ثقافتی تنظیموں کو سیاسی یا فنی اعتبار سے مشتبہ قرار دیتے ہوئے اُنہیں ختم کرنا شروع کر…
"کتابوں کو نذر آتش کرنے" سے مراد کتابوں کو روایتی طور پر تباہ کرنا ہے۔ یہ اقدامات عوامی طور پر سب کے سامنے کئے گئے اور یہ کتابوں کے مواد کی ثقافتی، مذہبی اور سیاسی مخالفت کی وجہ سے کیا گیا۔ نازی وزیر برائے مقبول روشن خیالی اور پراپیگنڈا جوزف گوئبل نے 1933 میں جرمن فن و ثقافت کو نازی نصب…
کرسٹل ناخٹ کے لفظی معنی ہیں "کرسٹل کی رات"۔ اِس سے عمومی مراد "ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات" ہے۔ یہ اصطلاح 9 اور10 نومبر 1938 کو تمامتر جرمنی، مقبوضہ آسٹریہ اور جرمن فوجیوں کے زیر قبضہ چیکوسلواکیہ کے علاقے سوڈیٹن لینڈ میں روا رکھے جانے والے پرتشدد یہود مخالف پوگرامز کیلئے استعمال ہوتی ہے۔…
چونکہ نازی نسل کشی کا مرکزی ہدف یہودی تھے، قتل کے مراکز کے بیشتر قیدی بھی یہودی ہی تھے۔ تاہم جنسینکڑوں جبری مشقت اور حراستی کیمپوں میں گیس کے ذریعے ہلاک کرنے کی سہولیات نہيں تھیں وہاں دوسری برادریوں سے بھی تعلق رکھنے والے افراد پائے جاتے تھے۔ قیدیوں کو اپنی جیکٹوں پر مختلف رنگوں کے…
پس منظر ھولوکوسٹ کے دوران 11 لاکھ سے زائد یہودی بچوں کو ہلاک کیا گیا۔ نازیوں اور اُن کے حلیفوں کے ظلم و ستم کا شکار ہونے والے لاکھوں بچوں میں سے بہت کم تعداد ایسی تھی جس نے ایسی ڈائریاں اور جرنل لکھے جو محفوظ ہوئے۔ ان ڈائریوں میں چھوٹے لکھنے والوں نے اپنے تجربات کی تفصیل بیان کی، اپنے…
1933 میں جرمنی میں نازیوں کے اقتدار میں آنے کے وقت یہودی یورپ کے ہر ملک میں رہ رہے تھے۔ ان ممالک میں نوے لاکھ کے قریب یہودی رہتے تھے جن پر دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کا قبضہ ہونے والا تھا۔ جنگ کے اختتام تک ان میں سے ہر تین یہودیوں میں سے دو کی موت واقع ہونے والی تھی اور یورپ میں یہودیوں…
دوسری عالمی جنگ کے بعد جنگی جرائم کے انتہائی جانے پہچانے مقدمات میں سے ایک نیورمبرگ جرمنی میں پیش ہونے والا مقدمہ تھا جسے بڑے جرمن جنگی مجرموں کا مقدمہ کہا جاتا ہے۔ نیورمبرگ میں بین الاقوامی فوجی عدالت (انٹرنیشنل ملٹری ٹرائبیونل یا آئی۔ ایم۔ ٹی) میں برطانیہ، فرانس، سوویت یونین اور…
ہالوکاسٹ کے دور میں بچے خاص طور پر ہدف بنے۔ نازیوں نے کچھ مخصوص گروپوں کے بچوں کو اُن گروپوں کے نظریاتی خیالات کے حوالے سے "غیر مطلوبہ" یا "خطرناک" قرار دیتے ہوئے اُنہیں قتل کرنے پر زور دیا۔ نازیوں نے ایسا "نسلی جدوجہد" کے حصے کے طور پر یا پھر "پیش بندی کے طور پر اختیار کی جانے والی…
ہولوکاسٹ کے دوران بچوں کو خاص طور پر خطرہ تھا۔ جرمن اور ان کے مددگاروں نے 15 لاکھ سے زيادہ بچوں کو قتل کیا جس میں دس لاکھ یہودی بچوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں رومانی (خانہ بدوش) بچے، اداروں میں رہنے والے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور جرمن بچے، پولش بچے اور مقبوضہ سوویت یونین میں رہنے والے بچے…
نازی حکومت نے اکثر یہودی اور غیر یہودی خواتین کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا جو بعض اوقات ان کی جنس کے حوالے سے منفرد تھا۔ بعض انفرادی کیمپوں اور حراستی کیمپوں کے اندر مخصوص علاقوں کو خاص طور پر زنانہ قیدیوں کیلئے قائم کیا گيا تھا۔ مئی سن 1939 میں نازیوں نے ریونزبروئیک کیمپ کھولا جو…
نازیوں نے یہودی مردوں اور عورتوں دونوں کو اذیت دینے اور ہلاک کرنے کیلئے نشانہ بنایا۔ تاہم یہودی اور غیر یہودی عورتوں کو بعض اوقات مخصوص وحشیانہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔ انفرادی کیمپوں اور کچھ جبری کیمپوں کے بعض حصوں کو عورتوں کیلئے مخصوص کر دیا گیا۔ مئی 1939 میں نازیوں نے…
اگرچہ نازیوں کا اصل ہدف یہودی تھے تاہم نازیوں اور اُن کے حلیفوں نے نسلی اور نظریاتی وجوہات کی بنا پردوسرے گروپوں پربھی تشدد کیا۔ جرمنی میں نازیوں کے امتیازی رویے کے اولین اہداف میں سیاسی مخالفین شامل تھے جو بنیادی طور پر کمیونسٹ، سوشلسٹ، سوشل ڈیموکریٹ اور مزدور یونینوں کے لیڈر…
"ہمارا بنیادی نقطہ فردِ واحد نہیں اور ہم اِس خیال سے متفق نہیں ہیں کہ بھوکوں کو کھانا کھلانا چاہئیے، یا پیاسے لوگوں کو پانی پلانا چاہئیے یا پھر ننگے لوگوں کو کپڑے پہنانے چاہئیے . . . ہمارے مقاصد بالکل مختلف ہيں: دنیا میں سبقت حاصل کرنے کے لئے ہمارے لوگوں کو ہر صورت صحت مند ہونا…
سن 1945 میں جب اتحادی فوجیں حراستی کیمپوں میں داخل ہوئیں تو انہیں لاشیں، ہڈیاں اور انسانی راکھ ملی جو اجتماعی قتل کا ثبوت تھا۔ فوجیوں نے ہزاروں بچے ہوئے لوگوں کو پایا جو بھوک اور بیماری سے مر رہے تھے۔ ان میں یہودی اور غیر یہودی دونوں ہی شامل تھے۔ آزادی کے بعد، کئی یہودی جاری سام دشمنی…
30جنوری، 1933ء: صدر ہینڈنبرگ ایڈولف ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر مقرر کرتے ہیں 20مارچ 1933ء: ایس ایس میونخ کے باہر ڈاخاؤ حراستی کیمپ کھولتے ہیں یکم اپریل 1933ء: جرمنی میں یہودیوں کی دکانوں اور کاروباری اداروں کا بائیکاٹ 7 اپریل، 1933ء: قانون برائے پیشہ ورانہ سول سروس کی تنظیم نو 14 جولائی، 1933ء:…
ہولوکاسٹ سے انکار اور ہولوکاسٹ کے نامکمل حقائق بیان کرنا یا اُنہیں توڑ مروڑ کر پیش کرنا سام دشمنی کی ایک شکل ہے۔ ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے افراد اس واقعے کے ثبوت کو نظر انداز کرتے ہیں اور اصرار کرتے ہيں کہ ہولوکاسٹ ایک من گھڑت کہانی ہے جو اتحادیوں، سوویت کمیونسٹوں اور یہودیوں نے…
ہم کیسے جانتے ہیں جو ہم جانتے ہیں "نیورمبرگ مقدمے کا مقصد محض یا پھر اصولی طور پر نازی جرمنی کے لیڈروں سے اقبال جرم کرانا ہی نہیں تھا... اس کی اہمیت اس سے کہیں زیادہ تھی۔ مجھےشروع ہی سے یہ لگا کہ اس کا مقصد ہٹلر کے دور حکومت کا ایک ریکارڈ تشکیل دینا تھا جو تاریخ کی کسوٹی پر پورا اُتر سکے "…
ہولوکاسٹ کے زمانے کی کئی تصاویر کو باآسانی پہچانا جا سکتا ہے - چاہے وہ نازی پروپیگنڈا کی علامات ہوں (جیسے کہ سواستیکا) یا ایسی اشیاء یا مقامات کی جو قتل و غارت کے ساتھ منسوب ہونے کی وجہ سے مشہور ہوں (جیسے تار کی باڑ، یا آشوٹز برکناؤ قتل کے مرکز تک جانے والی ریل کی پٹریاں)۔ ان علامات کی…
دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن مقبوضہ یورپ بھر میں قتل و غارت پھیلانے کے دوران نازیوں نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے ہولوکاسٹ کے انکار کو ہوا دی۔ نازی جرمنی میں ہولوکاسٹ کو حکومتی راز سمجھا جاتا تھا۔ جرمن تحریری ثبوت نہيں چھوڑتے تھے۔ قتل و غارت کے بیشتر حکم زبانی طور پر دئے جاتے تھے، خاص…
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.