ہولوکاسٹ اور دوسری جنگ عظیم کے بارے میں مضامین کو حروف تہجی کی فہرست کے حوالے سے براؤز کریں۔ نازیوں کا اقتدار میں آنا، ہولوکاسٹ کیسے اور کیوں ہوا، نازی کیمپوں اور یہودی بستیوں میں زندگی، اور جنگ کے بعد کے عدالتی کیسز جیسے موضوعات کے بارے میں مزید جانیں۔
مارچ 1933 میں قائم ہونے والا ڈاخاؤ حراستی کیمپ جنوبی جرمنی میں واقع میونخ کے شمال مشرق سے 10 میل کے فاصلے پر تھا۔ کیمپ کے ابتدائي قیدیوں میں جرمن کمیونسٹ، سوشل ڈیموکریٹ، ٹریڈ یونینسٹ یہووا کے گواہان, روما (خانہ بدوش), ہم جنس پرست اور جرائم پیشہ افراد شامل تھے۔ کرسٹل ناخٹ (10 سے 11 نومبر 1938)…
1933 اور 1945 کے درمیان، نازی جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے 44,000 سے زیادہ کیمپ اور دیگر قید خانے (بشمول یہودی بستیاں) قائم کیں۔ مجرموں نے ان مقامات کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ان مقاصد میں جبری مشقت، "ریاست کے دشمن" سمجھے جانے والے لوگوں کی حراست اور اجتماعی قتل شامل تھے۔ لاکھوں لوگ اس…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ایڈولف ہٹلر اور دیگر نازی شدت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ جرمن طبی شعبے نے بہت سی…
مقبوضہ یورپ میں زیادہ تر افراد نے نازی نسل کشی میں فعال طور پر شرکت نہيں کی۔ نہ ہی انہوں نے یہودیوں اور نازی پالیسیوں کے کا ہدف بننے والے دیگر لوگوں کی مدد کرنے کے لئے کچھ کیا۔ ہالوکاسٹ کے دوران لاکھوں افراد خاموشی سے یہودیوں، روما (خانہ بدوشوں) اور "رائخ کے دشمنوں" کی گرفتاری اور…
پولینڈ پر جرمن حملے کے بعد ووچ کے یہودی بچوں کو پیش آنے والی تلخ حقیقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں سے کچھ بچوں، جن میں ڈیوڈ سیراکوویاک بھی شامل تھا، نے اپنے تجربات کو اپنی ڈائریوں میں قلم بند کیا۔ ان کی آوازیں انتہائی مشکل حالات کے باوجود بھی ایک معاشرے اور اس کے نوجوانوں کی زندگی…
یہودیوں اور دوسرے گروہوں پر ظلم و ستم صرف ہٹلر اور دیگر نازی حریت پسندوں کے اقدامات کا نتیجہ نہیں تھا۔ نازی رہنماؤں کو متنوع شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ افراد کی سرگرم مدد یا تعاون کی ضرورت ہوتی تھی جو بہت سے معاملات میں حقیقی طور پر نازی نہیں تھے۔ ان پیشہ وروں میں کاروباری…
1933 میں پاپولر اینلائیٹنمنٹ اور پراپیگنڈے کے نازی وزیر جوزف گوئبیلز نے ثقافت کی ہم آہنگی کا کام شروع کیا جس میں فنون لطیفہ کو نازی مقاصد کے مطابق ڈھالا گیا۔ حکومت نے یہودیوں اور دوسرے لوگوں کی ثقافتی تنظیموں کو سیاسی یا فنی اعتبار سے مشتبہ قرار دیتے ہوئے اُنہیں ختم کرنا شروع کر…
"کتابوں کو نذر آتش کرنے" سے مراد کتابوں کو روایتی طور پر تباہ کرنا ہے۔ یہ اقدامات عوامی طور پر سب کے سامنے کئے گئے اور یہ کتابوں کے مواد کی ثقافتی، مذہبی اور سیاسی مخالفت کی وجہ سے کیا گیا۔ نازی وزیر برائے مقبول روشن خیالی اور پراپیگنڈا جوزف گوئبل نے 1933 میں جرمن فن و ثقافت کو نازی نصب…
کرسٹل ناخٹ کے لفظی معنی ہیں "کرسٹل کی رات"۔ اِس سے عمومی مراد "ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات" ہے۔ یہ اصطلاح 9 اور10 نومبر 1938 کو تمامتر جرمنی، مقبوضہ آسٹریہ اور جرمن فوجیوں کے زیر قبضہ چیکوسلواکیہ کے علاقے سوڈیٹن لینڈ میں روا رکھے جانے والے پرتشدد یہود مخالف پوگرامز کیلئے استعمال ہوتی ہے۔…
چونکہ نازی نسل کشی کا مرکزی ہدف یہودی تھے، قتل کے مراکز کے بیشتر قیدی بھی یہودی ہی تھے۔ تاہم جنسینکڑوں جبری مشقت اور حراستی کیمپوں میں گیس کے ذریعے ہلاک کرنے کی سہولیات نہيں تھیں وہاں دوسری برادریوں سے بھی تعلق رکھنے والے افراد پائے جاتے تھے۔ قیدیوں کو اپنی جیکٹوں پر مختلف رنگوں کے…
گسٹاپو نازی جرمنی کی بدنامِ زمانہ سیاسی پولیس فورس تھی۔ نازی دور کے دوران گسٹاپو کے ادارے میں توسیع اور تبدیلی کی گئی گسٹاپو کے ہدف بنائے گروپ حکومت کی پالیسیوں اور ترجیحات کے ساتھ تبدیل ہو گئے۔ تاہم ایک چیز جوں کی توں رہی: گسٹاپو ایک قابل اعتماد ظلم و جبر کا آلہ بنا جس نے نازی اِزم…
22 جون 1941 کو سوویت یونین پر جرمن فوج کے حملے کے بعد ہالوکاسٹ کا ایک نیا مرحلہ شروع ہوا۔ جنگ کی آڑ میں اور جیت کے بارے میں پراعتماد جرمنوں نے یہودیوں کی جبری امیگریشن اور گرفتاریوں سے آگے بڑھ کر اجتماعی قتل کا راستہ اپنایا۔ نازی (ایس ایس) کے یونٹس اور پولیس پر مشتمل اسپیشل ایکشن سکواڈ،…
جرمن حکام نے 1939 کے آغازمیں پولینڈ کے یہودیوں کو گھیٹو یا الگ کر دئے گئے مقامات پر محدود کر دیا۔ یہ وہ ممنوعہ علاقے تھے جنہیں ابتداء میں یہودیوں کو غیر یہودیوں سے الگ کرنے کیلئے مخصوص کیا گیا تھا۔ بعد اذاں یہی گھیٹو یعنی یہودی بستیاں یورپی یہودیوں کے خاتمے کیلئے استعمال ہوئیں۔ …
نازیوں نے سن 1939 کے اختتام پر اجتماعی قتل کے مقصد سے ذہنی مریضوں کو ("رحیمانہ قتل") کی پالیسی کے تحت قتل کرنے کے ساتھ ساتھ زہریلی گیس کا تجربہ بھی شروع کیا۔ جون 1941 میں جرمنی کے سوویت یونین پر حملے اور آئن سیٹسگروپن (موبائل قتل کے یونٹ) کے اجتماعی قتل عام کے عمل شروع کر دینے کے بعد نازیوں…
پس منظر ھولوکوسٹ کے دوران 11 لاکھ سے زائد یہودی بچوں کو ہلاک کیا گیا۔ نازیوں اور اُن کے حلیفوں کے ظلم و ستم کا شکار ہونے والے لاکھوں بچوں میں سے بہت کم تعداد ایسی تھی جس نے ایسی ڈائریاں اور جرنل لکھے جو محفوظ ہوئے۔ ان ڈائریوں میں چھوٹے لکھنے والوں نے اپنے تجربات کی تفصیل بیان کی، اپنے…
1933 میں جرمنی میں نازیوں کے اقتدار میں آنے کے وقت یہودی یورپ کے ہر ملک میں رہ رہے تھے۔ ان ممالک میں نوے لاکھ کے قریب یہودی رہتے تھے جن پر دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کا قبضہ ہونے والا تھا۔ جنگ کے اختتام تک ان میں سے ہر تین یہودیوں میں سے دو کی موت واقع ہونے والی تھی اور یورپ میں یہودیوں…
دوسری عالمی جنگ کے بعد جنگی جرائم کے انتہائی جانے پہچانے مقدمات میں سے ایک نیورمبرگ جرمنی میں پیش ہونے والا مقدمہ تھا جسے بڑے جرمن جنگی مجرموں کا مقدمہ کہا جاتا ہے۔ نیورمبرگ میں بین الاقوامی فوجی عدالت (انٹرنیشنل ملٹری ٹرائبیونل یا آئی۔ ایم۔ ٹی) میں برطانیہ، فرانس، سوویت یونین اور…
ہالوکاسٹ کے دور میں بچے خاص طور پر ہدف بنے۔ نازیوں نے کچھ مخصوص گروپوں کے بچوں کو اُن گروپوں کے نظریاتی خیالات کے حوالے سے "غیر مطلوبہ" یا "خطرناک" قرار دیتے ہوئے اُنہیں قتل کرنے پر زور دیا۔ نازیوں نے ایسا "نسلی جدوجہد" کے حصے کے طور پر یا پھر "پیش بندی کے طور پر اختیار کی جانے والی…
ہولوکاسٹ کے دوران بچوں کو خاص طور پر خطرہ تھا۔ جرمن اور ان کے مددگاروں نے 15 لاکھ سے زيادہ بچوں کو قتل کیا جس میں دس لاکھ یہودی بچوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں رومانی (خانہ بدوش) بچے، اداروں میں رہنے والے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور جرمن بچے، پولش بچے اور مقبوضہ سوویت یونین میں رہنے والے بچے…
نازی حکومت نے اکثر یہودی اور غیر یہودی خواتین کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا جو بعض اوقات ان کی جنس کے حوالے سے منفرد تھا۔ بعض انفرادی کیمپوں اور حراستی کیمپوں کے اندر مخصوص علاقوں کو خاص طور پر زنانہ قیدیوں کیلئے قائم کیا گيا تھا۔ مئی سن 1939 میں نازیوں نے ریونزبروئیک کیمپ کھولا جو…
نازیوں نے یہودی مردوں اور عورتوں دونوں کو اذیت دینے اور ہلاک کرنے کیلئے نشانہ بنایا۔ تاہم یہودی اور غیر یہودی عورتوں کو بعض اوقات مخصوص وحشیانہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔ انفرادی کیمپوں اور کچھ جبری کیمپوں کے بعض حصوں کو عورتوں کیلئے مخصوص کر دیا گیا۔ مئی 1939 میں نازیوں نے…
اگرچہ نازیوں کا اصل ہدف یہودی تھے تاہم نازیوں اور اُن کے حلیفوں نے نسلی اور نظریاتی وجوہات کی بنا پردوسرے گروپوں پربھی تشدد کیا۔ جرمنی میں نازیوں کے امتیازی رویے کے اولین اہداف میں سیاسی مخالفین شامل تھے جو بنیادی طور پر کمیونسٹ، سوشلسٹ، سوشل ڈیموکریٹ اور مزدور یونینوں کے لیڈر…
پولینڈ کی فوج کو ستمبر 1939 میں شکست دینے کے بعد جرمنوں نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتے ہوئے پولینڈ کے ہزاروں افراد کو مار ڈالا، جبری مشقت کے بڑے پروگرام وضح کیے اور لاکھوں افراد کو جلاوطن کر دیا۔
"ہمارا بنیادی نقطہ فردِ واحد نہیں اور ہم اِس خیال سے متفق نہیں ہیں کہ بھوکوں کو کھانا کھلانا چاہئیے، یا پیاسے لوگوں کو پانی پلانا چاہئیے یا پھر ننگے لوگوں کو کپڑے پہنانے چاہئیے . . . ہمارے مقاصد بالکل مختلف ہيں: دنیا میں سبقت حاصل کرنے کے لئے ہمارے لوگوں کو ہر صورت صحت مند ہونا…
ہولوکاسٹ (1933-1945) ایک منظم، سرکاری سرپرستی میں ہونے والا ظلم اور قتلِ عام تھا جس میں نازی جرمن حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حلیفوں کی جانب سے 6 ملین یورپی یہودیوں کو ہلاک کیا گیا۔ یونائیٹڈ اسٹیٹس ہولوکاسٹ میموریل میوزیم کے مطابق ہولوکاسٹ 1933 سے 1945 کے دوران جاری رہا۔ اس کا آغاز 1933 میں…
سن 1945 میں جب اتحادی فوجیں حراستی کیمپوں میں داخل ہوئیں تو انہیں لاشیں، ہڈیاں اور انسانی راکھ ملی جو اجتماعی قتل کا ثبوت تھا۔ فوجیوں نے ہزاروں بچے ہوئے لوگوں کو پایا جو بھوک اور بیماری سے مر رہے تھے۔ ان میں یہودی اور غیر یہودی دونوں ہی شامل تھے۔ آزادی کے بعد، کئی یہودی جاری سام دشمنی…
ہولوکاسٹ ایک منظم، سرکاری سرپرستی میں ہونے والا ظلم اور قتلِ عام تھا جس میں نازی جرمن حکومت اور اس کے اتحادیوں اور حلیفوں کی جانب سے چھ ملین یورپی یہودیوں کو ہلاک کیا گیا۔ ہولوکاسٹ ایک ارتقائی عمل تھا جو 1933 اور 1945 کے درمیان پورے یورپ میں واقع ہوا۔
30جنوری، 1933ء: صدر ہینڈنبرگ ایڈولف ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر مقرر کرتے ہیں 20مارچ 1933ء: ایس ایس میونخ کے باہر ڈاخاؤ حراستی کیمپ کھولتے ہیں یکم اپریل 1933ء: جرمنی میں یہودیوں کی دکانوں اور کاروباری اداروں کا بائیکاٹ 7 اپریل، 1933ء: قانون برائے پیشہ ورانہ سول سروس کی تنظیم نو 14 جولائی، 1933ء:…
ہولوکاسٹ قتل عام کا بہترین دستاویزی ثبوت ہے۔ اس کے باوجود نازی پالیسی کے باعث قتل ہونے والے افراد کی اصل تعداد کا اندازہ لگانا ناممکن ہے۔ جنگ کے زمانے کی کوئی ایسی دستاویز موجود نہیں ہے جس سے معلوم ہو سکے کہ کل کتنے افراد قتل ہوئے تھے۔ اور بعض حالتوں میں عام تاثر کے برخلاف ان کا…
یہ ٹائم لائن ہولوکاسٹ سے انکار کی پیش رفت کے کچھ اہم واقعات کی فہرست پیش کرتی ہے۔
ہولوکاسٹ سے انکار اور ہولوکاسٹ کے نامکمل حقائق بیان کرنا یا اُنہیں توڑ مروڑ کر پیش کرنا سام دشمنی کی ایک شکل ہے۔ ہولوکاسٹ سے انکار کرنے والے افراد اس واقعے کے ثبوت کو نظر انداز کرتے ہیں اور اصرار کرتے ہيں کہ ہولوکاسٹ ایک من گھڑت کہانی ہے جو اتحادیوں، سوویت کمیونسٹوں اور یہودیوں نے…
ہم کیسے جانتے ہیں جو ہم جانتے ہیں "نیورمبرگ مقدمے کا مقصد محض یا پھر اصولی طور پر نازی جرمنی کے لیڈروں سے اقبال جرم کرانا ہی نہیں تھا... اس کی اہمیت اس سے کہیں زیادہ تھی۔ مجھےشروع ہی سے یہ لگا کہ اس کا مقصد ہٹلر کے دور حکومت کا ایک ریکارڈ تشکیل دینا تھا جو تاریخ کی کسوٹی پر پورا اُتر سکے "…
ہولوکاسٹ کے زمانے کی کئی تصاویر کو باآسانی پہچانا جا سکتا ہے - چاہے وہ نازی پروپیگنڈا کی علامات ہوں (جیسے کہ سواستیکا) یا ایسی اشیاء یا مقامات کی جو قتل و غارت کے ساتھ منسوب ہونے کی وجہ سے مشہور ہوں (جیسے تار کی باڑ، یا آشوٹز برکناؤ قتل کے مرکز تک جانے والی ریل کی پٹریاں)۔ ان علامات کی…
دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمن مقبوضہ یورپ بھر میں قتل و غارت پھیلانے کے دوران نازیوں نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے ہولوکاسٹ کے انکار کو ہوا دی۔ نازی جرمنی میں ہولوکاسٹ کو حکومتی راز سمجھا جاتا تھا۔ جرمن تحریری ثبوت نہيں چھوڑتے تھے۔ قتل و غارت کے بیشتر حکم زبانی طور پر دئے جاتے تھے، خاص…
1945 میں جب اینگلو امریکی اور سوویت فوجی حراستی کیمپوں میں داخل ہوئے تو اُنہیں وہاں لاشوں، ہڈیوں اور انسانی راکھ کے ڈھیر ملے جو نازیوں کی وسیع پیمانے پر قتل و غارتگری کا ثبوت تھے۔ فوجیوں کو ھزاروں افراد زندہ بھی ملے جن میں یہودی اور غیر یہودی دونوں ہی شامل تھے۔ لیکن وہ بھوک پیاس اور…
1941 کی گرمیوں میں، سوویت یونین پر جرمنی کے حملے کے بعد، جرمنوں نے سوویت فوجوں کے زیرِ قبضہ علاقے میں یہودی مردوں، عورتوں، اور بچوں کے گولیوں کے ذریعے اجتماعی قتلِ عام کا ارتکاب شروع کیا۔ یہ قتلِ عام یورپی یہودیوں کے اجتماعی قتلِ عام، "یہودیوں کا آخری حل" کے طور پر کیا گیا تھا۔
30 جنوری 1933 کو، جرمنی کے صدر پال وان ہنڈنبرگ نے ایڈولف ہٹلر کو جرمنی کا چانسلر مقرر کیا۔ ہٹلر نازی پارٹی کا لیڈر تھا۔ نازی پارٹی کا پورا نام نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی تھا۔ اس کے اراکین کو اکثر نازی کہا جاتا تھا۔ نازی بنیادی طور پر سام دشمن، کمیونسٹ مخالف، اور جمہوریت مخالف بنیاد…
نازی پارٹی نے جرمن معاشرے کے تمام پہلوؤں پر اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کی۔ ہٹلر یوتھ اور لیگ آف جرمن گرلز کو نازی پارٹی کے جوانوں کے گروپس کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا تاکہ بچوں اور نوجوانوں کو نازی نظرئیے اور پالیسی سے متعارف کروایا جائے۔ نوجوانوں کے یہ گروپس جرمنی کے نوجوان لوگوں…
اصطلاح یوتھینیسیا (لفظی طور پر "اچھی موت") سے مراد کسی ایسے شخص کو بغیر کسی تکلیف کے موت دینا ہے جو مستقل طور پر بیمار ہو یا کسی ایسی بیماری میں مبتلاء ہو جس میں موت واقع ہونا یقینی ہو، اور موت نہ ہونے کے باعث وہ مستقل طور پر تکلیف دہ صورتِ حال کا شکار ہو۔ تاہم نازی تناظر میں…
ہولوکاسٹ دوسری جنگ عظیم کے وسیع تر پس منظر میں ہوا۔ جنگ عظیم دوم تاریخ کی سب سے زیادہ تباہ کن لڑائی تھی۔ ایڈولف ہٹلر اور نازی حکومت ایک ایسی سلطنت کا خواب دیکھ رہے تھے جس میں مشرقی یورپ میں موجود تمام تر آبادیوں کو ختم کر کے جرمنوں کیلئے ایک وسیع تر علاقے (لیبن سروم) پر مشتمل…
دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے بلٹزکریگ یعنی "آسمانی بجلی جیسی جنگ" نامی ایک حکمت عملی استعمال کرکے یورپ کے بیشتر حصے پر قبضہ کرلیا۔ بلٹزکریگ میں جہازوں، ٹینکوں اور گولہ بارود کی بہت بڑی تعداد استعمال کی گئی۔ یہ فوجیں ایک تنگ محاذِ جنگ میں دشمنوں کے دفاعی حصار کو توڑ دیتی تھیں۔…
دوسری عالمی جنگ کے نتیجے میں دنیا بھر میں تقریباً 5 کروڑ 50 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ یہ تاریخ کی سب سے بڑی اور تباہ کن جنگ تھی۔ یہ جنگ جرمنی نے یکم ستمبر 1939 کو پولینڈ پر حملہ کر کے شروع کی۔ برطانیہ اور فرانس نے جواب دیتے ہوئے جرمنی کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا۔ جرمن فوجوں نے 1940 کے موسم بہار میں…
یورپی روما (خانہ بدوشوں) کی نسل کشی، 1939-1945 - تصویریں نازی حکومت اور اس کی ساتھی محوری قوتوں نے جن گروہوں کو نسلی بنیادوں پر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا، ان میں روما (خانہ بدوش) بھی شامل تھے۔ نازیوں نے روما کی جانب سماجی تعصب رکھنے والے غیرنازی جرمنوں کا تعاون حاصل کر کے روما کو "نسلی طور…
یہودی بستیاں - تصویریں " گھیٹو" کی اصطلاح اصل میں وینس کی اُن یہودی بستیوں کے نام سے لی گئی ہے جو 1516 میں قائم کی گئی تھیں۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران یہودی بستیاں وہ شہری ضلعے تھے (جو اکثر اپنی حدود کے اندر بند رہتے تھے) جن میں جرمنوں نے یہودیوں آبادی کو محصور رکھا اور اُنہیں انتہائی خراب…
لفظ "گھیٹو" یا یہودی بستی اصل میں وینس میں 1516 میں قائم ہونے والے یہودی کوارٹروں کے نام سے لیا گيا ہے جن میں وینس کے حکام نے شہری یہودیوں کو رہنے پر مجبور کیا۔ ہولوکاسٹ کے دوران یہودی بستیاں یہودیوں کے اجتماعی قتل، ان کو انسانیت سے محروم کرنے اور ان پر کنٹرول کرنے کے نازی سلسلے کیلئے…
یہودی بستیوں میں زندگی عام طور پر ناقابل برداشت ہی ہوا کرتی تھی۔ چھوٹی سی جگہ میں گنجائش سے زیادہ افراد بھر لینا ایک عام بات تھی۔ ایک اپارٹمنٹ میں کئی کئی خاندان رہ رہے تھے۔ غسل خانوں کی تنصیبات خراب ہوگئيں اور انسانی فضلے کو کچرے کے ساتھ سڑکوں پر پھینک دیا جاتا تھا۔ ایسے تنگ اور…
We would like to thank Crown Family Philanthropies and the Abe and Ida Cooper Foundation for supporting the ongoing work to create content and resources for the Holocaust Encyclopedia. View the list of all donors.